باب: کوئی اپنے تہہ بند کے پلوؤں کو اپنی گردن میں گرہ دے کر نماز پڑھے؟
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: About A Man Tying His Garment Around The Nape Of His Neck To Pray)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
630.
سیدنا سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ کپڑوں کی تنگی کے باعث انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز میں اپنے تہبندوں کے پلوؤں کو اپنی گردنوں میں گرہ لگائی ہوتی تھی جیسے کہ بچوں کی ہوتی ہے تو ایک شخص نے کہا: اے عورتو! تم مردوں سے پہلے اپنے سر نہ اٹھایا کرو۔ (کہیں کسی کے ستر پر نظر نہ پڑ جائے)۔
تشریح:
معلوم ہوا نماز میں ستر ڈھانپنا واجب ہے اور معلوم رہے کہ مرد کے لیے ناف سے لے کر گھٹنے تک ستر ہے (یعنی اس حصے کو ڈھانپنا ضروری ہے) اور کندھوں کو بھی ڈھانکا جائے۔ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ مسلمان اپنے اولین دور میں از حد تنگدستی کا شکار تھے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ کپڑوں کی تنگی کے باعث انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز میں اپنے تہبندوں کے پلوؤں کو اپنی گردنوں میں گرہ لگائی ہوتی تھی جیسے کہ بچوں کی ہوتی ہے تو ایک شخص نے کہا: اے عورتو! تم مردوں سے پہلے اپنے سر نہ اٹھایا کرو۔ (کہیں کسی کے ستر پر نظر نہ پڑ جائے)۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا نماز میں ستر ڈھانپنا واجب ہے اور معلوم رہے کہ مرد کے لیے ناف سے لے کر گھٹنے تک ستر ہے (یعنی اس حصے کو ڈھانپنا ضروری ہے) اور کندھوں کو بھی ڈھانکا جائے۔ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ مسلمان اپنے اولین دور میں از حد تنگدستی کا شکار تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سہل بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ نماز میں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے اپنے تہبند تنگ ہونے کی وجہ سے گردنوں پر بچوں کی طرح باندھے ہوئے ہیں، تو ایک کہنے والے نے کہا: اے عورتوں کی جماعت! تم اپنے سر اس وقت تک نہ اٹھانا جب تک مرد نہ اٹھا لیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sahl b. Sa’d (RA) said: I saw the people tying their wrappers over their necks like children due to the narrowness of the wrappers behind the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) during prayer. Someone said: Body of women, do not raise your heads until the men raise (their heads).