Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: If The Qamis Is Tight, He Should Wrap It Around His Lower Body)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
635.
سیدنا ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، یا یہ کہا کہ سیدنا عمر ؓ نے کہا ”جب تم میں سے کسی کے پاس دو کپڑے ہوں تو ان میں نماز پڑھے۔ اگر ایک ہی ہو تو اسے تہبند بنا لے اور یہودیوں کی طرح نہ لپیٹے۔“
تشریح:
اشتمال یہود ....... یہود کی طرح لپیٹنے کا مطلب یہ ہے کہ چادر اس طرح اوڑھی جائے کہ دونوں ہاتھ بھی اندر ہی بند ہوکر رہ جائیں اور انہیں باہر نکالنا آسان نہ ہو۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، یا یہ کہا کہ سیدنا عمر ؓ نے کہا ”جب تم میں سے کسی کے پاس دو کپڑے ہوں تو ان میں نماز پڑھے۔ اگر ایک ہی ہو تو اسے تہبند بنا لے اور یہودیوں کی طرح نہ لپیٹے۔“
حدیث حاشیہ:
اشتمال یہود ....... یہود کی طرح لپیٹنے کا مطلب یہ ہے کہ چادر اس طرح اوڑھی جائے کہ دونوں ہاتھ بھی اندر ہی بند ہوکر رہ جائیں اور انہیں باہر نکالنا آسان نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یا عمر ؓ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے پاس دو کپڑے ہوں تو چاہیئے کہ ان دونوں میں نماز پڑھے، اور اگر ایک ہی کپڑا ہو تو چاہیئے کہ اسے تہہ بند بنا لے اور اسے یہودیوں کی طرح نہ لٹکائے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: «اشتمال اليهود» یہود کی طرح لپیٹنے کا مطلب یہ ہے کہ چادر اس طرح اوڑھی جائے کہ دونوں ہاتھ بھی اندر ہی بند ہو کر رہ جائیں اور انہیں باہر نکالنا آسان نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn ‘Umar (RA) reported the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying, or reported ‘Umar as saying (the narrator is doubtful): If one of you has two (piece of) cloths, he should pray in them; if he has a single (piece of) cloth, he should use it as a wrapper, and should not hang it upon the shoulder like the Jews.