Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: As-Sadl In The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
644.
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے جناب عطاء (عطاء ابن ابی رباح تابعی) کو بارہا دیکھا کہ وہ سدل کیے ہوئے نماز پڑھتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ عطاء کا یہ فعل (گویا) مذکورہ بالا حدیث (ابوہریرہ ؓ) کو ضعیف ثابت کرتا ہے۔
تشریح:
پہلی سند حسن اور دوسری (روایت عسل) صحیح ہے۔ (شیخ البانی ) اور تیسری روایت تابعی کاعمل اگرچہ سندا صحیح ہے مگر مذکورہ بالاحدیث کےبرخلاف ہے اور کسی راوی کا اپنی روایت کے خلاف عمل کرنا اس روایت کے ضعیف ہونے کے دلیل نہیں ہے اور حق یہ ہے کہ نماز میں کپڑے کو لپیٹے بغیر سر پر کندھوں پر ویسے ہی ڈال لینا، یامنہ کوبند رلینا جائز نہیں ہے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے جناب عطاء (عطاء ابن ابی رباح تابعی) کو بارہا دیکھا کہ وہ سدل کیے ہوئے نماز پڑھتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ عطاء کا یہ فعل (گویا) مذکورہ بالا حدیث (ابوہریرہ ؓ) کو ضعیف ثابت کرتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
پہلی سند حسن اور دوسری (روایت عسل) صحیح ہے۔ (شیخ البانی ) اور تیسری روایت تابعی کاعمل اگرچہ سندا صحیح ہے مگر مذکورہ بالاحدیث کےبرخلاف ہے اور کسی راوی کا اپنی روایت کے خلاف عمل کرنا اس روایت کے ضعیف ہونے کے دلیل نہیں ہے اور حق یہ ہے کہ نماز میں کپڑے کو لپیٹے بغیر سر پر کندھوں پر ویسے ہی ڈال لینا، یامنہ کوبند رلینا جائز نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء کو نماز میں اکثر سدل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عطاء کا یہ فعل (سدل کرنا) سابق حدیث کی تضعیف کر رہا ہے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: راوی کا اپنی روایت کردہ حدیث کے مخالف عمل اس حدیث کے ترک کرنے کے لئے قابل اعتبار نہیں، اصل اعتبار روایت کا ہے (اگر صحیح ہو) راوی کے عمل کا نہیں: «الحجة فيما روى، لا فيما رأى» نیز عطاء کا فتوی حدیث کے مطابق ثابت ہے جیسا کہ گزرا، اس لئے عطاء کے فعل سے حدیث کی تضعیف درست نہیں ہے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ سدل کرتے وقت بھول گئے ہوں یا کوئی دوسرا عذر لاحق ہو گیا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn Juraij (RA) said; I often saw ‘Ata praying while letting his garment trail. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: This (practice of ‘Ata’) weakens the tradition (narrated by Abu Hurairah (RA)).