باب: کوئی مرد اپنے بالوں کا جوڑا بنا کر نماز پڑھے؟
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: A Man Praying With His Hair Fastened (At The Back Of The Head))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
646.
جناب سعید بن ابی سعید مقبری اپنے والد سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے سیدنا ابورافع (مولی رسول اللہ ﷺ) کو دیکھا کہ وہ سیدنا حسن بن علی ؓ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور انہوں نے اپنی گدی میں اپنے بالوں کی چوٹی دھنسا رکھی تھی۔ پس ابورافع نے ان کے بال کھول دیے۔ سیدنا حسن ؓ نے غصے سے ان کی طرف دیکھا، تو ابورافع نے کہا: اپنی نماز پڑھیے اور ناراض مت ہوئیے۔ بلاشبہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جوڑے کا یہ مقام شیطان کی بیٹھک ہے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
جناب سعید بن ابی سعید مقبری اپنے والد سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے سیدنا ابورافع (مولی رسول اللہ ﷺ) کو دیکھا کہ وہ سیدنا حسن بن علی ؓ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور انہوں نے اپنی گدی میں اپنے بالوں کی چوٹی دھنسا رکھی تھی۔ پس ابورافع نے ان کے بال کھول دیے۔ سیدنا حسن ؓ نے غصے سے ان کی طرف دیکھا، تو ابورافع نے کہا: اپنی نماز پڑھیے اور ناراض مت ہوئیے۔ بلاشبہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جوڑے کا یہ مقام شیطان کی بیٹھک ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسعید مقبری سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے غلام ابورافع ؓ کو دیکھا کہ وہ حسن بن علی ؓ کے پاس سے گزرے، اور حسن اپنے بالوں کا جوڑا گردن کے پیچھے باندھے نماز پڑھ رہے تھے تو ابورافع نے اسے کھول دیا، اس پر حسن غصہ سے ابورافع کی طرف متوجہ ہوئے تو ابورافع نے ان سے کہا: آپ نماز پڑھئیے اور غصہ نہ کیجئے کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”یہ یعنی بالوں کا جوڑا شیطان کی بیٹھک ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Rafi' (RA): Sa'id ibn Abu Sa'id al-Maqburi reported on the authority of his father that he saw Abu Rafi' the freed slave of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), passing by Hasan ibn ‘Ali (RA) when he was standing offering his prayer. He had tied the back knot of his hair. Abu Rafi' untied it. Hasan (RA) turned to him with anger, Abu Rafi' said to him: Concentrate on your prayer and do not be angry: I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: This is the seat of the devil, referring to the back knot of the hair.