Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Praying On A Khumr (Small Mat))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
656.
ام المؤمنین سیدہ میمونہ بنت حارث ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھتے تو میں آپ ﷺ کے قریب برابر ہی میں ہوتی، اور ایام سے ہوتی۔ آپ ﷺ سجدے کو جاتے تو بسا اوقات آپ ﷺ کا کپڑا بھی مجھے لگتا اور آپ ﷺ چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔
تشریح:
: ایسی چٹائی جوکھجور کےپتوں سےبنائی گئ ہو کہ انسان اس پر صرف بیٹھ سکے یا اس پر چہرہ اور ہاتھ رکھے جا سکیں اسے (خمرۃ) کہتے ہیں۔ اگر یہ انسان کی قامت کے برابر ہوتو اسے (حصیرۃ) کہتے ہیں۔ درج ذیل احادیث سے استدلال یہ ہے کہ سجدے کی حالت میں پیشانی کا براہ راست زمین یا مٹی پرلگنا ضروری نہیں۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
ام المؤمنین سیدہ میمونہ بنت حارث ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھتے تو میں آپ ﷺ کے قریب برابر ہی میں ہوتی، اور ایام سے ہوتی۔ آپ ﷺ سجدے کو جاتے تو بسا اوقات آپ ﷺ کا کپڑا بھی مجھے لگتا اور آپ ﷺ چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
: ایسی چٹائی جوکھجور کےپتوں سےبنائی گئ ہو کہ انسان اس پر صرف بیٹھ سکے یا اس پر چہرہ اور ہاتھ رکھے جا سکیں اسے (خمرۃ) کہتے ہیں۔ اگر یہ انسان کی قامت کے برابر ہوتو اسے (حصیرۃ) کہتے ہیں۔ درج ذیل احادیث سے استدلال یہ ہے کہ سجدے کی حالت میں پیشانی کا براہ راست زمین یا مٹی پرلگنا ضروری نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن شداد ؓ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ بنت حارث ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور حائضہ ہوتی، جب آپ ﷺ سجدہ کرتے تو بسا اوقات آپ کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا، آپ ﷺ چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Maimunah (RA) bint al-Harith reported : The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to pray while, I was by his side in the state of menstruation. Sometime his cloth would touch me when he prostrated. He would pray on a small mat.