Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Praying On A Hasir (Large Mat))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
659.
سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ چٹائی اور رنگے ہوئے چمڑے پر نماز پڑھتے تھے۔
تشریح:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاکہ ہم صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ چمڑا دباغت دینے (رنگنے) سے پاک ہو جاتا ہے، لہذا اسے سے مصلی بنانا یا اس کا لباس بنانا جائز ہے اور سجدے میں پیشانی کا براہ راست زمین یا مٹی پر ٹکانا ضروری نہیں۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ چٹائی اور رنگے ہوئے چمڑے پر نماز پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاکہ ہم صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ چمڑا دباغت دینے (رنگنے) سے پاک ہو جاتا ہے، لہذا اسے سے مصلی بنانا یا اس کا لباس بنانا جائز ہے اور سجدے میں پیشانی کا براہ راست زمین یا مٹی پر ٹکانا ضروری نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مغیرہ بن شعبہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ چٹائی اور دباغت دیئے ہوئے چمڑوں پر نماز پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Mughirah صلی اللہ علیہ وسلم ibn Shu'bah: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to pray on a mat and on a tanned skin.