باب: کسی ستون وغیرہ کو ستون بنائے‘تو اسے کس انداز میں اپنے سامنے رکھے؟
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Sutrah
(Chapter: If He Prays Towards A Pillar Or Other Object, Where Should It Be In Relation To Him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
693.
سیدہ ضباعہ بنت مقداد بن اسود اپنے والد (سیدنا مقداد ؓ) سے روایت کرتی ہیں، انہوں نے کہا، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ جب بھی کسی لکڑی، ستون یا درخت کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھتے تو اسے ہمیشہ اپنے دائیں یا بائیں ابرو کی طرف رکھتے، بالکل عین سامنے نہ رکھتے تھے۔
تشریح:
یہ روایت سندا ضعیف ہے، اس لیے یہ بات، جوا س میں بیا ن ہوئی ہے، صحیح نہیں ہے۔ بنابریں سترے کےعین سامنے ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ بلکہ سترہ عین سامنے ہی ہونا چاہیے۔
سیدہ ضباعہ بنت مقداد بن اسود اپنے والد (سیدنا مقداد ؓ) سے روایت کرتی ہیں، انہوں نے کہا، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ جب بھی کسی لکڑی، ستون یا درخت کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھتے تو اسے ہمیشہ اپنے دائیں یا بائیں ابرو کی طرف رکھتے، بالکل عین سامنے نہ رکھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت سندا ضعیف ہے، اس لیے یہ بات، جوا س میں بیا ن ہوئی ہے، صحیح نہیں ہے۔ بنابریں سترے کےعین سامنے ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ بلکہ سترہ عین سامنے ہی ہونا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مقداد بن اسود ؓ کہتے ہیں میں نے جب بھی رسول اللہ ﷺ کو کسی لکڑی یا ستون یا درخت کی طرف نماز پڑھتے دیکھا، تو آپ اسے اپنے داہنے ابرو یا بائیں ابرو کے مقابل کئے ہوتے، اسے اپنی دونوں آنکھوں کے بیچوں بیچ میں نہیں رکھتے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: تاکہ بت پرستوں سے مشابہت نہ ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Miqdad ibn al-Aswad (RA): I never saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) praying in front of a stick, a pillar, or a tree, without having it opposite his right or left eyebrow, and not facing it directly.