قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ مَا یَقطَعُ الصَلَاۃ وَمَا لَا یَقطَعُھَا (بَابُ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

707 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ ح و حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ نَزَلَ بِتَبُوكَ وَهُوَ حَاجٌّ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ مُقْعَدٍ فَسَأَلَهُ عَنْ أَمْرِهِ فَقَالَ لَهُ سَأُحَدِّثُكَ حَدِيثًا فَلَا تُحَدِّثْ بِهِ مَا سَمِعْتَ أَنِّي حَيٌّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ بِتَبُوكَ إِلَى نَخْلَةٍ فَقَالَ هَذِهِ قِبْلَتُنَا ثُمَّ صَلَّى إِلَيْهَا فَأَقْبَلْتُ وَأَنَا غُلَامٌ أَسْعَى حَتَّى مَرَرْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا فَقَالَ قَطَعَ صَلَاتَنَا قَطَعَ اللَّهُ أَثَرَهُ فَمَا قُمْتُ عَلَيْهَا إِلَى يَوْمِي هَذَا

سنن ابو داؤد:

کتاب: ان چیزوں کی تفصیل جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جن سے نماز نہیں ٹوٹتی 

  (

باب: کس چیز(کے گزرنے)سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

707.   سعید بن غزوان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے حج کو جاتے ہوئے تبوک میں پڑاؤ کیا۔ اس نے ایک لنجا آدمی دیکھا (جو چل نہ سکتا تھا) اس نے اس کی کیفیت پوچھی تو اس نے کہا میں تمہیں بتاتا ہوں مگر جب تک تجھے یہ معلوم رہے کہ میں زندہ ہوں کسی کو بتانا نہیں۔ رسول اللہ ﷺ تبوک میں ایک کھجور تلے پڑاؤ کیے ہوئے تھے- آپ ﷺ نے فرمایا ”یہ ہمارا قبلہ ہے۔“ پھر آپ ﷺ اس کی طرف نماز پڑھنے لگے، چنانچہ میں بھاگتا ہوا آیا جب کہ میں لڑکا ہی تھا، حتیٰ کہ آپ ﷺ کے اور آپ ﷺ کے سترے کے درمیان میں سے گزر گیا۔ آپ ﷺ نے کہا: ”اس نے ہماری نماز توڑی اللہ اس کے قدم توڑ دے۔“ چنانچہ اس دن سے آج تک میں ان پر کھڑا نہیں ہو سکا ہوں۔