Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Wudu' From The Water Left (In A Container) After A Dog Has Drunk From It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
72.
جناب محمد بن سیرین نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مذکورہ حدیث کے ہم معنی روایت کیا ہے ۔ اور مرفوع نہیں روایت کیا (بلکہ موقوف بیان کیا) اور اس میں اضافہ یہ ہے: ’’جب بلی منہ مار جائے تو ایک بار دھویا جائے۔‘‘
تشریح:
فوائد: (1)’’ برتن میں منہ مارنے‘‘ سےمراد یہ ہے کہ کتا زبان سے کچھ پیے یا چاٹے۔ (2) کتے کے لعاب کے نجس ہونے پر سب کا اتفاق ہے اور اس سے امام ابوداؤدنے یہ استنباط کیا ہے کہ اس کے جوٹھے سے وضو نہیں ہوسکتا۔(3)معلوم ہوا کہ تھوڑا پانی [مَاءٌ قَلِیْلٌ] نجس ہوجاتا ہے خواہ ظاہر میں اس میں کوئی صفت تبدیل ہوئی ہو یا نہ ہو۔ (4) ’’ بلی کے منہ مارنے سے ایک بار دھونے‘‘ کا جملہ اس روایت میں مدرج ہے اور صحیح یہ ہے کہ اس کا جوٹھاپاک ہے جیسے کہ اگلے باب میں ذکر آرہا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرطهما؛ وهو موقوف. وقد وردد مرفوعاً بإسناد على شرطهما أيضا. وصححه الترمذي والدارقطني والحاكم والذهبي وكذا الطحاوي) .إسناده: حدثنا مسدد: ثنا المعتمر- يعني: ابن سليمان-. (ح) وحدثنا
محمد بن عبيد: ثنا حماد بن زيد جميعاً. وهذا إسناد صحيح، رجاله رجال الشيخين، وهو موقوف؛ لكن صح رفعه عن
أيوب من طرق، كما ذكرنا آنفاً؛ فهو أولى. بل صح رفعه عن المعتمر بن سليمان نفسه؛ فقال الترمذي (1/151) :
حدثنا سَوَّار بن عبد الله العنبري: حدثنا المعتمر بن سليمان... به مرفوعاً؛ وفيه الزيادة، وقال: حديث حسن صحيح .
وسوار هذا ثقة، غلظ من تكلم فيه، كما في التقريب . وقد تابعه المُقَدَّمي- وهو محمد بن أبي بكر الثقفي البصري-: أخرجه الطحاوي. وقد تابعه على هذه الزيادة مرفوعاً: قرة بن خالد قال: ثنا محمد بن سيرين... به؛ إلا أنه قال: والهرة مرة أو مرتيهما . أخرجه الحاكم (1/160- 161) - وقال: صحيح على شرط الشيخين ، ووافقه الذهبي-، الدارقطني (24) ، وقال: قرة يشك. هذا صحيح . واحتج به ابن حزم في المحلَى (1/117) ؛ فهو منه تصحيح له- وأخرجه الطحاوي (1/11) ، وقال:إنه متصل الإسناد ، ثمّ صححه (تنبيه: هكذا رواه جمع من الثقات عن أبي عاصم عن قرة... به. واختلف فيه على أبي بكرة بكار بن قتية: فرواه مرة هكذا: عند الطحاوي. ومرة قال: والهرّة مثل ذلك ؛ بدل: مرّة أو مرتين : أخرجه الحاكم- وصححه-! وهو شاذ مخالف لرواية الجماعة.) . وأعل هذه الزيادة: المنذري في مختصره (رقم 65) بقوله:
وقال البيهقي: أدرجه بعض الرواة في حديثه عن النّبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ووهموا فيه، والصحيح أنه في ولوغ الكلب مرفوع، وفي ولوغ الهرة موقوف ! وفي نصب الراية (1/136) : قال في التنقيح : وعلة الحديث: أن مسدداً رواه عن معتمر... فوقفه: رواه عنه أبو داود. قال في الإمام : والذي تلخص أنه مختلف في رفعه. واعتمد الترمذي
في تصحيحه على عدالة الرجال عنده، ولم يلتفت لوقف من وقفه. والله أعلم . قال العلامة أحمد محمد شاكر في تعليقه على الترمذي - بعد أن نقل هذا الكلام-: وهذا الذي قال العلامة ابن دقيق العيد في الإمام صحيح جيد، وأزيد
عليه: أن مسدداً روى الحديث كله موقوفاً في ولوغ الكلب وفي ولوغ الهر. فلو كان هذا علة؛ لكان علة في الحديث كله، ولكنه ليس علة ولا شبيهاً بها؛ بل الرفع من باب زيادة الثقة، وهي مقبولة. فما صنعه الترمذي من تصحيح الحديث: هو الصواب .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب محمد بن سیرین نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مذکورہ حدیث کے ہم معنی روایت کیا ہے ۔ اور مرفوع نہیں روایت کیا (بلکہ موقوف بیان کیا) اور اس میں اضافہ یہ ہے: ’’جب بلی منہ مار جائے تو ایک بار دھویا جائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد: (1)’’ برتن میں منہ مارنے‘‘ سےمراد یہ ہے کہ کتا زبان سے کچھ پیے یا چاٹے۔ (2) کتے کے لعاب کے نجس ہونے پر سب کا اتفاق ہے اور اس سے امام ابوداؤدنے یہ استنباط کیا ہے کہ اس کے جوٹھے سے وضو نہیں ہوسکتا۔(3)معلوم ہوا کہ تھوڑا پانی [مَاءٌ قَلِیْلٌ] نجس ہوجاتا ہے خواہ ظاہر میں اس میں کوئی صفت تبدیل ہوئی ہو یا نہ ہو۔ (4) ’’ بلی کے منہ مارنے سے ایک بار دھونے‘‘ کا جملہ اس روایت میں مدرج ہے اور صحیح یہ ہے کہ اس کا جوٹھاپاک ہے جیسے کہ اگلے باب میں ذکر آرہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
محمد (ابن سیرین) ابوہریرہ ؓ سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں، لیکن ان دونوں (حماد بن زید اور معتمر) نے اس حدیث کو مرفوعاً نقل نہیں کیا ہے، اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ: ”جب بلی کسی برتن میں منہ ڈال دے تو ایک بار دھویا جائے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
A similar tradition has been transmitted by Abu Hurairah (RA) through a different chain of narrators. But this version has been narrated as a statement of Abu Hurairah (RA) himself and not attributed to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). The version has the addition of the words: "If the cat licks (a utensil), it should be washed once".