Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Remaining Silent After The Beginning Of The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
780.
سیدنا سمرہ ؓ فرماتے ہیں کہ دو سکتے ہیں جو مجھے رسول اللہ ﷺ سے یاد ہیں۔ سعید کہتے ہیں کہ ہم نے قتادہ سے پوچھا کہ یہ دو سکتے کیا ہیں؟ انہوں نے کہا: جب نماز شروع کرتے اور جب قراءت سے فارغ ہوتے۔ پھر اس کے بعد کہا: اور جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتے۔
تشریح:
مذکورہ بالا حدیث حسن از سمرہ بن جندب کی سند س مروی ہیں۔ اور ان کے سماع میں اختلاف ہے۔ امام ترمذی نے اسی اختلاف کی وجہ سے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ اور جامع ترمذی کے شارح اور محقق احمد محمد شاکر کے نزدیک حسن (بصری) کا سماع حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت ہے۔ اس لئے انھوں نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ اور دیگر محققین (شیخ زبیر علی زئی سمیت) کے نزدیک بھی یہ حدیث صحیح ہے۔ اس لئے ان احادیث سے ثابت سکتات کا جواز ہے۔ تاہم شیخ البانی نے مذکورہ احادیث کو ضعیف شمار کیا ہے۔ بنابریں ان کے نزدیک صحیح تراحادیث میں متفق علیہ سکتہ صرف ایک ہی ہے یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد جس میں ثناء پڑھی جاتی ہے البتہ دیگر سکتات جن کا ان روایات میں بیان آیا ہے یہ محض توقفات ہیں۔ اور ائمہ نے ان کومستحب کہا ہے۔ اور ضرورت بھی ہوتی ہے تاکہ فاتحہ کا اختتام آمین دوسری قراءت کی ابتداء اور انتہا واضح رہے اور اس کے بعد ہی رکوع کےلئے تکبیر کہی جائے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: الصواب فيه قول قتادة قديماً: وإذا فرغ من القراءة... لما ذكرنا فيماتقدم) .إسناده: حدثنا ابن المثنى: نا عبد الأعلى: نا سعيد...قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير أنه معلل بعنعنة الحسنالبصري كما تقدم بيانه.
سیدنا سمرہ ؓ فرماتے ہیں کہ دو سکتے ہیں جو مجھے رسول اللہ ﷺ سے یاد ہیں۔ سعید کہتے ہیں کہ ہم نے قتادہ سے پوچھا کہ یہ دو سکتے کیا ہیں؟ انہوں نے کہا: جب نماز شروع کرتے اور جب قراءت سے فارغ ہوتے۔ پھر اس کے بعد کہا: اور جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتے۔
حدیث حاشیہ:
مذکورہ بالا حدیث حسن از سمرہ بن جندب کی سند س مروی ہیں۔ اور ان کے سماع میں اختلاف ہے۔ امام ترمذی نے اسی اختلاف کی وجہ سے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ اور جامع ترمذی کے شارح اور محقق احمد محمد شاکر کے نزدیک حسن (بصری) کا سماع حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت ہے۔ اس لئے انھوں نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ اور دیگر محققین (شیخ زبیر علی زئی سمیت) کے نزدیک بھی یہ حدیث صحیح ہے۔ اس لئے ان احادیث سے ثابت سکتات کا جواز ہے۔ تاہم شیخ البانی نے مذکورہ احادیث کو ضعیف شمار کیا ہے۔ بنابریں ان کے نزدیک صحیح تراحادیث میں متفق علیہ سکتہ صرف ایک ہی ہے یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد جس میں ثناء پڑھی جاتی ہے البتہ دیگر سکتات جن کا ان روایات میں بیان آیا ہے یہ محض توقفات ہیں۔ اور ائمہ نے ان کومستحب کہا ہے۔ اور ضرورت بھی ہوتی ہے تاکہ فاتحہ کا اختتام آمین دوسری قراءت کی ابتداء اور انتہا واضح رہے اور اس کے بعد ہی رکوع کےلئے تکبیر کہی جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دو سکتے یاد رکھے ہیں، سعید کہتے ہیں: ہم نے قتادہ سے پوچھا: یہ دو سکتے کون کون سے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جب آپ ﷺ نماز میں داخل ہوتے اور جب آپ قراءت سے فارغ ہوتے، پھر اس کے بعد انہوں نے یہ بھی کہا: جب آپ ﷺ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہہ لیتے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Samurah ibn Jundub:I remember from the Messenger of Allah (ﷺ) two periods of silence. Sa'id said: We asked Qatadah: What are those two periods of silence? He said: (one) when he began his prayer, and (one) when he finished the recitation. Then he added: When he finished reciting (the closing verse of the Fatihah): "Not of those with whom Thou art angry, nor of who go astray."