باب: کسی عارض کی وجہ سے نماز کو ہلکا ( مختصر ) کر دینا
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Making The Prayer Shorter Due To An Unexpected Occurrence)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
789.
جناب عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد (سیدنا ابوقتادہ ؓ) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں اور میرا ارادہ ہوتا ہے کہ اسے لمبا کروں گا مگر میں بچے کا رونا سنتا ہوں تو اسے مختصر کر دیتا ہوں تاکہ اس کی ماں بے چین نہ ہو۔“
تشریح:
نماز کو طویل کر کے خشوع وخضوع سے پڑھنا مستحب ہے مگر امام کے لئے شرط ہے کہ اپنے مقتدیوں میں سے کمزور افراد کا خیال رکھے۔ 2۔ نماز میں کسی مستحب عمل کی نیت کر کے اسے پورا کرنا لازمی نہں ہے۔ نیت میں اسی طرح کی تبدیلی جائز ہے۔ مثلا کسی نے قیام لمبا کرنے کی نیت کی تو اسے مختصر کردیا۔ کھڑے ہوکرنفل پڑھنے کی نیت کی تو ضروری نہیں کی تو ضروری نہیں کے کھڑے ہوکر مکمل کرے۔ بیٹھ کر بھی مکمل کرسکتا ہے۔ 3۔ عورتیں بھی جماعت میں شامل ہوں تو بہتر ہے۔ اور چھوٹے بچوں کو بھی مسجد میں لایا جاسکتا ہے۔ 4۔ نماز کو ہلکا کرنے سے مراد یہ ہے کہ قراءت مختصر اور دیگر اذکار کو مناسب حد تک کم کردیا جائے نہ کہ ارکان نماز کو جلدی جلدی ادا کیا جائے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه في صحيحه ،وابن حبان (2136) ) .إسناده: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم: ثنا عمر بن عبد الواحد وبشر بنبكر عن الأوزاعي عن يحيى بن أبي كثير عن عبد الله بن أبي قتادة عن أبيه.قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري من طريق بشر بن بكر.وعمر بن عبد الواحد متابع، وليس من رجاله، ولكنه ثقة.والحديث أخرجه البيهقي (3/118) من طريق المصنف.وهو، والنسائي (1/132) ،وأحمد (5/305) من طريق عبد الله بن المبارك:آبَنا الأوزاعي... به.وعلقه البخاري عن بشر وابن المبارك وبقية عن الأوزاعي.وأسنده (1/118- طبع النهضة) من طريق الوليد بن مسلم: حدثناالأوزاعي... به.ورواه ابن ماجه (991) من طريق بشر بن بكر عن الأوزاعي... به.
جناب عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد (سیدنا ابوقتادہ ؓ) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں اور میرا ارادہ ہوتا ہے کہ اسے لمبا کروں گا مگر میں بچے کا رونا سنتا ہوں تو اسے مختصر کر دیتا ہوں تاکہ اس کی ماں بے چین نہ ہو۔“
حدیث حاشیہ:
نماز کو طویل کر کے خشوع وخضوع سے پڑھنا مستحب ہے مگر امام کے لئے شرط ہے کہ اپنے مقتدیوں میں سے کمزور افراد کا خیال رکھے۔ 2۔ نماز میں کسی مستحب عمل کی نیت کر کے اسے پورا کرنا لازمی نہں ہے۔ نیت میں اسی طرح کی تبدیلی جائز ہے۔ مثلا کسی نے قیام لمبا کرنے کی نیت کی تو اسے مختصر کردیا۔ کھڑے ہوکرنفل پڑھنے کی نیت کی تو ضروری نہیں کی تو ضروری نہیں کے کھڑے ہوکر مکمل کرے۔ بیٹھ کر بھی مکمل کرسکتا ہے۔ 3۔ عورتیں بھی جماعت میں شامل ہوں تو بہتر ہے۔ اور چھوٹے بچوں کو بھی مسجد میں لایا جاسکتا ہے۔ 4۔ نماز کو ہلکا کرنے سے مراد یہ ہے کہ قراءت مختصر اور دیگر اذکار کو مناسب حد تک کم کردیا جائے نہ کہ ارکان نماز کو جلدی جلدی ادا کیا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ اسے لمبی کروں پھر میں بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں، تو اسے مختصر کر دیتا ہوں، اس اندیشہ سے کہ میں اس کی ماں کو مشقت میں نہ ڈال دوں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Qatadah reported the Messenger of Allah (ﷺ) as saying:I stand up to pray and intend to prolong it; but when I hear the cry of a boy I shorten if for fear that his mother might be distressed.