Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Recitation In Zuhr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
802.
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ظہر کی نماز کی پہلی رکعت میں اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ قدموں کی آوازیں نہ سنتے تھے۔
تشریح:
ظہراور عصر کی آخری رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پر کفایت کرنا اور مزید پڑھنا بھی درست ہے جیسے کہ آگے آرہا ہے۔ دیکھیے (حدیث نمبر -804) 2۔ سری نماز میں امام کے لیے مستحب ہے کہ اپنی قراءت میں سے کبہی کوئی آیت قدر اورنچی آوازسے پڑھ دیا کرے۔ 3۔ پہلی رکعت کو دوسری کی نسبت قدرے لمبا کرنا مستحب ہے۔ 4۔ امام اگر نیت سے قراءت کو طول دے کہ لوگ رکعت میں مل جائیں یہ مباح ہے۔ 5۔ سری قراءت میں ضروری ہے کہ الفاظ زبان سے اداہوں‘ نہ کہ ہونٹ بند کرکے الفاظ پر تفکر کرنا‘ کیونکہ نبیﷺکی داڑی مبارک اثنائے قراءت میں حرکت کرتی تھی۔ 6۔ معلوم ہوا کہ آپﷺکی داڑی مبارک اس قدر لمبی تھی کہ قراءت کرنے سے اس میں حرکت ہوتی تھی۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده ضعيف؛ لجهالة الرجل الذي لم يُسم) .إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا عفان: ثنا همام: ثنا محمد بن جُحادة عن رجل.قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير الرجل الذي لميُسمّ، فهو مجهول.وقد جاء مسمّىً في بعض الروايات بـ (طرفة الحضرمي) ، وهو مجهول أيضاًكما يأتي.والحديث أخرجه البيهقي (2/66) من طريق أخرى عن عفان... به، وقال: يقال: هذا الرجل: هو طرفةُ الحضْرمي .ثم ساق بسنده من طريق الحِمانِي: ثنا أبو إسحاق الحُميْسِيُ: ثنا محمد بنجُحادة عن طرفة الحضرمي عن عبد الله بن أبي أوفى ... به مطولاً.قلت: طرفة هذا لا يعرف إلا في هذا السند؛ فهو مجهول، ولم يوثقه غير ابن حبان على قاعدته! ومع ذلك فالسند إليه لا يصح:أبو إسحاق الخمِيسي- بفتح المعجمة، وقيل: بضم المهملة-: اسمه خازم بنالحسين البصري، ضعيف.والحماني اسمه يحيى بن عبد الحميد، وهو حافظ؛ إلا أنهم اتهموه بسرقةالحديث، كما في التقريب .وقد يغتي عن هذا حديث أبي قتادة في إطالة النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الركعة الأولى من صلاة الظهر قال:فظننا أنه يريد بذلك أن يدرك الناس الركعة الأولى وهو في الكتاب الآخر (763)
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ظہر کی نماز کی پہلی رکعت میں اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ قدموں کی آوازیں نہ سنتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ظہراور عصر کی آخری رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پر کفایت کرنا اور مزید پڑھنا بھی درست ہے جیسے کہ آگے آرہا ہے۔ دیکھیے (حدیث نمبر -804) 2۔ سری نماز میں امام کے لیے مستحب ہے کہ اپنی قراءت میں سے کبہی کوئی آیت قدر اورنچی آوازسے پڑھ دیا کرے۔ 3۔ پہلی رکعت کو دوسری کی نسبت قدرے لمبا کرنا مستحب ہے۔ 4۔ امام اگر نیت سے قراءت کو طول دے کہ لوگ رکعت میں مل جائیں یہ مباح ہے۔ 5۔ سری قراءت میں ضروری ہے کہ الفاظ زبان سے اداہوں‘ نہ کہ ہونٹ بند کرکے الفاظ پر تفکر کرنا‘ کیونکہ نبیﷺکی داڑی مبارک اثنائے قراءت میں حرکت کرتی تھی۔ 6۔ معلوم ہوا کہ آپﷺکی داڑی مبارک اس قدر لمبی تھی کہ قراءت کرنے سے اس میں حرکت ہوتی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن ابی اوفی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ظہر کی پہلی رکعت میں اتنی دیر تک قیام کرتے تھے کسی قدم کی آہٹ نہیں سنی جاتی۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی جماعت میں آنے والے سب آ چکے ہوتے کوئی باقی نہیں رہتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abd Allah b. Abl Awfa said:The prophet (ﷺ) used to stand in the rak’ah of prayer so much so that no sound of steps heard.