Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Prohibition Of That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
81.
حمید حمیری کہتے ہیں کہ میں ایک ایسے شخص سے ملا جو چار سال تک نبی کریم ﷺ کی صحبت میں رہا جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ ؓ آپ ﷺ کی صحبت میں رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے: ’’عورت مرد کے یا مرد عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے۔‘‘ مسدد نے یہ اضافہ بیان کیا ہے: ’’چاہیے کہ دونوں اکٹھے ہی (باری باری) چلو لیں۔‘‘
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، كما قال الحافظ، وهو تمام الحديث (رقم 22) ، وذكرنا هناك من صححه) . إسناده: حدثنا أحمد بن يونس: ثنا زهير عن داود بن عبد الله. (ح) وحدثنا مسدد: ثنا أبو عَوانة عن داود بن عبد الله عن حُميد الحِمْيري- زاد مسدد: وليغترفا جميعاً -. وهذا سند صحيح، كما قال الحافظ في بلوغ المرام ، وهو تمام الحديث المتقدم (برقم 22) ، وقد خرجناه هناك، فراجعه. وهذا القدر؛ أخرجه الطحاوي أيضا (1/14) عن مسدد. وتابعه قتيبة- عند النسائي-، وسُرَيْج- عند أحمد (5/369) - بالزيادة؛ فلم يتفرد بها؛ فلو قال المؤلف: (زاد أبو عوانة) ؛ لكان أقرب إلى الصواب!
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
حمید حمیری کہتے ہیں کہ میں ایک ایسے شخص سے ملا جو چار سال تک نبی کریم ﷺ کی صحبت میں رہا جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ ؓ آپ ﷺ کی صحبت میں رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے: ’’عورت مرد کے یا مرد عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے۔‘‘ مسدد نے یہ اضافہ بیان کیا ہے: ’’چاہیے کہ دونوں اکٹھے ہی (باری باری) چلو لیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حمید حمیری کہتے ہیں کہ میری ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوئی جنہیں رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں اسی طرح چار سال تک رہنے کا موقع ملا تھا جیسے ابوہریرہ ؓ آپ ﷺ کی صحبت میں رہے تھے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے عورت کو مرد کے بچے ہوئے پانی سے اور مرد کو عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے سے منع فرمایا۔ مسدد نے اتنا اضافہ کیا ہے: ’’چاہیے کہ دونوں ایک ساتھ لپ سے پانی لیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Humayd al-Himyari (RA): Humayd al-Himyari reported: I met a person (among the Companion of Prophet) who remained in the company of the Prophet (ﷺ) for four years as AbuHurayrah remained in his company. He reported: The Apostle of Allah (ﷺ) forbade that the female should wash with the water left over by the male, and that the male should wash with the left-over of the female. The version of Musaddad adds: "That they both take the handful of water together".