باب: طاق رکعت ( پہلی اور تیسری ) سے اٹھنے کا طریقہ
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Standing Up In The Single (Odd Numbered Rak'ah))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
842.
جناب ابوقلابہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوسلیمان مالک بن حویرث ؓ ہماری مسجد میں تشریف لائے اور کہا: قسم اللہ کی! میں تمہیں نماز پڑھاؤں گا، حالانکہ نماز کا ارادہ نہیں۔ صرف یہ چاہتا ہوں کہ تمہیں دکھاؤں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ (ایوب نے کہا) میں نے ابوقلابہ سے پوچھا، انہوں نے کیسے نماز پڑھی؟ کہا: ہمارے اس شیخ کی مانند، یعنی عمرو بن سلمہ ؓ کی مانند جو وہاں ان کے امام تھے۔ اور بیان کیا کہ جب وہ پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے تو بیٹھ جاتے (یعنی جلسہ استراحت) تھے، پھر (اس کے بعد) اٹھتے تھے۔
تشریح:
پہلی اور تیسری رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد قیام سے پہلے زرا سا بیٹھنے کو عرفاً جلسہ استراحت کہتے ہیں۔ یہ جلسہ تعبد ہے۔ اور سنت ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه في صحيحه ) .وفي رواية: كيف رأيت رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يصلي؟ قال: فقعد في الركعةالأولى حين رفع رأسه من السجدة الآحرة.
قلت: إسناده صحيح أيضا على شرط البخاري، وصححه الدارقطني) .وفي أخرى: أنه رأى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا كان في وتر من صلاته؛ لم ينهض حتى يستوي قاعداً.
قلت: إسناده صحيح أيضا على شرط البخاري. وقد أخرجه في صحيحه . وصححه الد ارفطني والترمذي) .
إسناده: حدثنا مسدد: ثنا إسماعيل- يعني: ابن إبراهيم- عن أيوب عن أبيقلابة.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط البخاري؛ وقدأخرجه كما يأتي.والحديث أخرجه البخاري (2/136) ، والبيهقي (2/123) ، وكذا ابن الجارودفي المنتقى (204) عن وهيب عن أيوب... به.وإسناد الرواية الثانية في الكتاب هكذا: حدثنا زياد بن أيوب: ثناإسماعيل... به.قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري أيضا.وأخرجه النسائي (1/173) ... بسند المصنف.والدارقطني (1/132) ، وقال: إسناد صحيح ثابت .وإسناد الرواية الثالثة: حدثنا مسدد: ثنا هشيم عن خالد عن أبي قلابة...به
قلت: وهذا إسناد صحيح، ورجاله ثقات رجال البخاري أيضا.وأخرجه البخاري والنسائي، والترمذي (2/79) ، والدارقطني (132) من طرق عن هشيم... به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . وقال الدارقطني:
هذا إسناد صحيح ثابت .وأخرجه الشافعي وغيره من طريق عبد الوهاب الثقفي عن خالد الحذاء... بهنحوه؛ وقد سقت لفظه في إرواء الغليل تحت الحديث (362) .
جناب ابوقلابہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوسلیمان مالک بن حویرث ؓ ہماری مسجد میں تشریف لائے اور کہا: قسم اللہ کی! میں تمہیں نماز پڑھاؤں گا، حالانکہ نماز کا ارادہ نہیں۔ صرف یہ چاہتا ہوں کہ تمہیں دکھاؤں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ (ایوب نے کہا) میں نے ابوقلابہ سے پوچھا، انہوں نے کیسے نماز پڑھی؟ کہا: ہمارے اس شیخ کی مانند، یعنی عمرو بن سلمہ ؓ کی مانند جو وہاں ان کے امام تھے۔ اور بیان کیا کہ جب وہ پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے تو بیٹھ جاتے (یعنی جلسہ استراحت) تھے، پھر (اس کے بعد) اٹھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
پہلی اور تیسری رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد قیام سے پہلے زرا سا بیٹھنے کو عرفاً جلسہ استراحت کہتے ہیں۔ یہ جلسہ تعبد ہے۔ اور سنت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ ابوسلیمان مالک بن حویرث ؓ ہماری مسجد میں آئے تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں تمہیں نماز پڑھاؤں گا، میرے پیش نظر نماز پڑھانا نہیں بلکہ میں تم لوگوں کو دکھانا چاہتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: انہوں نے کس طرح نماز پڑھی؟ تو ابوقلابہ نے کہا: ہمارے اس شیخ یعنی عمرو بن سلمہ کی طرح، جو ان کے امام تھے اور ابوقلابہ نے ذکر کیا کہ ابوقلابہ نے مالک بن حویرث ؓ جب پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے اپنا سر اٹھاتے تو (تھوڑی دیر) بیٹھتے پھر کھڑے ہوتے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
وضاحت: اس بیٹھنے کو جلسہ استراحت کہتے ہیں، جو لوگ اس کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کا جواب یہ دیا ہے کہ موٹاپے اور کبر سنی کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا تھا، لیکن یہ تاویل بلا دلیل ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: جلسہ استراحت کو اس امر پر محمول کرنا کہ یہ حاجت کی بنا پر تھا عبادت کی غرض سے نہیں؛ لہٰذا یہ مشروع نہیں ہے- جیسا کہ احناف وغیرہ کا قول ہے- باطل ہے اور اس کے بطلان کے لئے یہی کافی ہے کہ دس صحابہ رضی اللہ عنھم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز میں داخل کرنے کو تسلیم کیا ہے، اگر انہیں یہ علم ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ضرورت کی بنا پر کیا ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز میں اسے داخل کرنے پر خاموشی اختیار نہ کرتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Qilabah said: Abu Sulaiman Malik b. al-Huwairith came to our mosque and said: By Allah, I Shall offer prayer; and I do not intend to pray, but I intend to show you how I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) offering prayer. He (the narrator Ayyub) said: I asked Abu Qilabah: How did he pray? He replied: Like the prayer of this head after the last prostration in the first rak’ah, he used to sit, and then stand up.