باب: رکوع و سجود کے احکام اور ہاتھوں کا گھٹنوں پر رکھنا
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Placing The Hands On The Knees (During Ruku'))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
867.
جناب مصعب بن سعدبیان کرتے ہیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے ابا جان (حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ) کے پہلو میں نماز پڑھی- اور میں نے اپنے ہاتھوں کو (رکوع) میں اپنے گھٹنوں کے درمیان رکھا تو انہوں نے مجھے اس سے منع فرمایا- میں نے پھر ویسے ہی کیا تو انہوں نے کہا. ایسے مت کرو- ہم (صحابئہ رسول) یہ کیا کرتے تھے مگر ہمیں اس سے روک دیا گیا تھا اور حکم دیا گیا کہ ہم اپنے ہاتھوں کو گٹھنوں پر رکھا کریں-‘‘
تشریح:
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا یہ کہنا’’ہمیں حکم دیا گیا-‘‘یا ’’ہمیں‘روک دیا گیا‘‘یہ سب مرفوع احادیث کے معنی میں آتے ہیں کیونکہ رسول اللہﷺکے علاوہ اور کوئی نہ تھا جو انہیں ایسی ہدایات دیتا-2رکوع میں تطبیق یعنی گینٹھوں کے درمیان ہاتھ دے کر کھڑے ہونا منسوخ عمل ہے -صرف حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ چند ایک صحابہ ہی اس پر عمل کرتے رہے تھے-جیسے کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے -
الحکم التفصیلی:
: إسناده صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه مسلم وأبو عوانةفي صحيحيهماإسناده: حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير: ثنا أبو معاوية: ثنا الأعمش عنإبراهيم عن علقمة والأسود عن عبد الله.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه مسلم منهما كمايأتي.والحديث أخرجه أحمد (1/378) : حدثنا أبو معاوية... به.ومسلم (2/68) ، وأبو عوانة (2/165) - معلقاً-، والبيهقي (2/83) من طرق
أخرى عن أبي معاوية... به، وهو عند مسلم مُظَوَّلٌ ، والمصنف أورد منه طرفه الآخر، ولذلك ذكره بواو العطف: وإذا ركع... عطفاً على ما قبله.وخفي هذا على بعضى النسَّاخ أو الطُبَّاع؛ فورد في بعض النسخ: إذا ركع...بإسقاط الواو! والصواب إثباته، كما في بعضى النسخ الأخرى؛ إشارة إلى أنه طرف من حديث.وأخرجه النسائي (1/118 و 158) ، وكذا مسلم، وأبو عوانة، والطحاوي(1/134) ، وأحمد (1/426 و 447) من طرق أخرى عن الأعمش... به.وتابعه عبد الرحمن بن الأسود: حدثنا علقمة عن عبد الله قال:علمنا رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصلاة، فكبَّر ورفع يديه، ثم ركع وطيق بين يديهوجعلهما بين رُكبتَيْهِ، فبلَغ سعداً، فقال: صدق أخي، قد كنا نفعل ذلك؛ ثمأمرنا بهذا؛ وأخذ بركبتيه.أخرجه النسائي (1/159) ، وابن الجارود (196) ، والحاكم (1/224) ،وأحمد (1/418) من طريق عبد الله بن إدريس عن عاصم بن كُلَيْب عن عبد الرحمن بن الأسود. وقال الحاكم: صحيح على شرط مسلم ووافقه الذهبي. وهو كما قالا.وتابعه ليث عن عبد الرحمن بن الأسود... ونحوه.أخرجه أحمد (1/426) .وتابعه أبو إسحاق أيضا؛ وقد ذكرت لفظه عند الحديث (626) .
جناب مصعب بن سعدبیان کرتے ہیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے ابا جان (حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ) کے پہلو میں نماز پڑھی- اور میں نے اپنے ہاتھوں کو (رکوع) میں اپنے گھٹنوں کے درمیان رکھا تو انہوں نے مجھے اس سے منع فرمایا- میں نے پھر ویسے ہی کیا تو انہوں نے کہا. ایسے مت کرو- ہم (صحابئہ رسول) یہ کیا کرتے تھے مگر ہمیں اس سے روک دیا گیا تھا اور حکم دیا گیا کہ ہم اپنے ہاتھوں کو گٹھنوں پر رکھا کریں-‘‘
حدیث حاشیہ:
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا یہ کہنا’’ہمیں حکم دیا گیا-‘‘یا ’’ہمیں‘روک دیا گیا‘‘یہ سب مرفوع احادیث کے معنی میں آتے ہیں کیونکہ رسول اللہﷺکے علاوہ اور کوئی نہ تھا جو انہیں ایسی ہدایات دیتا-2رکوع میں تطبیق یعنی گینٹھوں کے درمیان ہاتھ دے کر کھڑے ہونا منسوخ عمل ہے -صرف حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ چند ایک صحابہ ہی اس پر عمل کرتے رہے تھے-جیسے کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے -
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مصعب بن سعد کہتے ہیں میں نے اپنے والد کے بغل میں نماز پڑھی تو میں نے (رکوع میں) اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ میں کر لیے تو انہوں نے مجھے ایسا کرنے سے منع کیا، پھر میں نے دوبارہ ایسے ہی کیا تو انہوں نے کہا: تم ایسا نہ کیا کرو کیونکہ پہلے ہم بھی ایسا ہی کرتے تھے، پھر ہم کو ایسا کرنے سے روک دیا گیا اور ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Mus’ab b Sa’d said: I prayed by the side of my father. I put both of my hands between my knees (in bowing condition). He prohibited me from it. I then repeated; so he said: Do not do so, because we used to do so. But we were prohibited to do that, and commanded to put our hands on the knees.