Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: It Is Dislikes To Face The Qiblah While Relieving Oneself)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
9.
سیدنا ابوایوب انصاری ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ (یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا) ’’جب تم بیت الخلا میں آؤ تو پیشاب پاخانے کے وقت قبلے کی طرف منہ نہ کیا کرو بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف رخ کیا کرو۔‘‘ (ابوایوب ؓ کہتے ہیں کہ) جب ہم شام میں آئے تو دیکھا کہ (وہاں کے) بیت الخلا قبلہ رخ پر بنے ہوئے تھے، چنانچہ ہم اس سے منہ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے۔
تشریح:
فوائد ومسائل: (1)۔ مدینہ منورہ میں قبلہ چونکہ جنوب کی طرف ہے اس لیے انہیں مشرق یا مغرب کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا، لہذا جن علاقوں میں قبلہ مغرب یا مشرق کی طرف بنتا ہے انہیں شمال یا جنوب کی طرف رخ کرنا ہوگا۔ (2)۔ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اس نہی کو عام سمجھتے تھے اور شہر یا جنگل میں تفریق کے قائل نہ تھے اور بہت سے اہل علم کا یہی مذہب ہے اور یہی راجح ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده على شرط البخاري. وقد أخرجه هو ومسلم وأبو عوانة في صحاحهم ) .
إسناده: ثنا مسدد بن مسَرْهَد: ثنا سفيان عن الزهْري عن عطاء بن يزيد الليثي عن أبي أيوب. وهذا إسناد على شرط البخاري. وقد أخرجه في صحيحه (1/396) : ثنا علي بن عبد الله قال: ثنا سفيان به وكذلك أخرجه مسلم، وأبو عوانة في صحيحه (1/199) ، والنسائي والترمذي والدارمي والبيهقي، وأحمد (5/421) من طرق عن سفيان بن عيينة به. وقال الترمذي- أنّه-: أحسن شيء في هذا الباب . ثمّ أخرجه البخاري والنسائي وابن ماجه، وأحمد (5/416 و 417 و 421) من طرق أخرى عن الزهري به. وللحديث إسنادان آخران عن أبي أيوب: أخرج أحدهما مالك (1/199) ، ومن طريقه النسائي، وأحمد عنه (5/414) عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة عن رافع بن إسحاق- مولى لآل الشفاء- عنه.وهذا إسناد صحيح. وقد تابعه همام: أنا إسحاق ابن أخي أنس عن رافع بن إسحاق به: أخرجه أحمد (5/415) ؛ وهو صحيح أيضا. والآخر: أخرجه الدارقطني في سننه (23) من طريق ورقاء عن سعد بن سعيد عن عمر بن ثابت عن أبي أيوب مرفوعاً. وهذا إسناد حسن صحيح وللنهي عن الاستقبال شاهد من حديث عبد الله بن الحارث: أخرجه ابن ماجه (317) بسند صحيح، وابن حبان (133) بسند آخر صحيح أيضا.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوایوب انصاری ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ (یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا) ’’جب تم بیت الخلا میں آؤ تو پیشاب پاخانے کے وقت قبلے کی طرف منہ نہ کیا کرو بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف رخ کیا کرو۔‘‘ (ابوایوب ؓ کہتے ہیں کہ) جب ہم شام میں آئے تو دیکھا کہ (وہاں کے) بیت الخلا قبلہ رخ پر بنے ہوئے تھے، چنانچہ ہم اس سے منہ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل: (1)۔ مدینہ منورہ میں قبلہ چونکہ جنوب کی طرف ہے اس لیے انہیں مشرق یا مغرب کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا، لہذا جن علاقوں میں قبلہ مغرب یا مشرق کی طرف بنتا ہے انہیں شمال یا جنوب کی طرف رخ کرنا ہوگا۔ (2)۔ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اس نہی کو عام سمجھتے تھے اور شہر یا جنگل میں تفریق کے قائل نہ تھے اور بہت سے اہل علم کا یہی مذہب ہے اور یہی راجح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو پاخانہ اور پیشاب کرتے وقت قبلہ رو ہو کر نہ بیٹھو، بلکہ پورب یا پچھم کی طرف رخ کر لیا کرو‘‘ ۱؎ ، (ابوایوب ؓ کہتے ہیں) پھر ہم ملک شام آئے تو وہاں ہمیں بیت الخلا قبلہ رخ بنے ہوئے ملے، تو ہم پاخانہ و پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف سے رخ پھیر لیتے تھے، اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اہل مدینہ کا قبلہ مدینہ سے جنوبی سمت میں واقع ہے، اسی کا لحاظ کرتے ہوئے اہل مدینہ کو مشرق یا مغرب کی جانب منہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور جن کا قبلہ مشرق یا مغرب کی طرف ہے ایسے لوگ قضائے حاجت کے وقت شمال یا جنوب کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے بیٹھیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Ayyub (RA): That he (the Holy Prophet, (صلی اللہ علیہ وسلم)) said: "When you go to the privy, neither turn your face nor your back towards the qiblah at the time of excretion or urination, but turn towards the east or the west. (Abu Ayyub (RA) said): When we came to Syria, we found that the toilets already built there were facing the qiblah. We turned our faces away from them and begged pardon of Allah.