باب: نماز کے دوران میں وسوسے اور خیالات کی کراہت ۔
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: The Whispering Of The Soul Or The Wandering Of One's Thoughts Are Disliked During Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
905.
سیدنا زيد بن خالد جہنی ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص وضو کرے اور اچھا کرے (یعنی سنت کے مطابق) پھر دو رکعتیں پڑھے اور ان میں غفلت کا شکار نہ ہو تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘
تشریح:
الحکم التفصیلی:
إسناده حسن، وهو على شرط مسلم، وقال الحاكم: صحيح على شرطمسلم ، ووافقه الذهبي إسناده: حدثنا أحمد بن محمد بن حنبل: ثنا عبد الملك بن عمرو: ثنا هشام يعني: ابن سعد- عن زيد عن عطاء بن يسارعن زيد بن خالد.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ وفي هشام بن سعد كلام، لا ينزل حديثه عن رتبة الحسن.وزيد: هو ابن أسلم.والحديث أخرجه أحمد في المسند (4/117) ... بهذا الإسناد.ثم أخرجه هو (5/194) ، والحاكم (1/131) من طريقبن آخرين عن هشام بن سعد... به. وقال الحاكم: حديث صحيح على شرط مسلم، ولا أحفظ له علة تُوهِنُهُ ، ووافقه الذهبي.(تنبيه) : قال الشيخ النابلسي في ذخائر المواريث : رواه أبو داود في الصلاة عن أحمد بن حنبل وعن هشام بن سعد !وهذا مما يدل على جهله بتراجم الرجال وطبقاتهم! فإنه ظن أن واو (عمرو) فياسم والد (عبد الملك) هي واو العطف! وعليه ظنَّ أن المصنف عطف هشام بن سعد على أحمد بن حنبل؛ ظناً منه أنه قال: (وثنا هشام بن سعد) ! مع أن هشاماً
هذا لم يدركه المصنف، بل بينهما واسطتان
سیدنا زيد بن خالد جہنی ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص وضو کرے اور اچھا کرے (یعنی سنت کے مطابق) پھر دو رکعتیں پڑھے اور ان میں غفلت کا شکار نہ ہو تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زید بن خالد جہنی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز ادا کرے ان میں وہ بھولے نہیں۱؎ تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی حضور قلب کے ساتھ نماز پڑھتا ہے دنیاوی خیالات اور نماز سے غیر متعلق امور ذہن میں نہیں لاتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Zaid b. Khalid al-Juhani (RA) reported the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: Anyone who performs ablution and performs his ablution well, and then he offers two rak’ahs of prayers in a way that he does not forget (anything in it), will be forgiven all his past sins.