Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Motioning During The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
944.
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”«سبحان الله» کہنا مردوں کے لیے ہے۔“ یعنی نماز میں۔ ”اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔ اور جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا جو کوئی مفہوم رکھتا ہو تو اپنی نماز دہرائے۔‘‘ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث وہم ہے۔
تشریح:
کیونکہ صحیح احادیث سے حسب ضرورت اشارہ کرنا ثابت ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعنه، فالوهم منه، أو ممن دلسه عنه. وقال أحمد: لا يثبت إسناده ) . إسناده: حدثنا عبد اللّه بن سعيد: ثنا يونس بن بُكيْرٍ عن محمد بن إسحاق عن يعقوب بن عقبة (كذا في اصل الشيخ؛ تبعاً لى التازية ؛ والصواب: (عتبة) ؛ كما في التهذيب و التقريب ، والنسخ الأخرى لـ السنن .)بن الأخنس عن أبي غطفان عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... قال أبو داود: هذا الحديث وهم . قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات، وإنما علته عنعنة محمد بن إسحاق؛ فإنه مدلس معروف بذلك. والحديث أخرجه الطحاوي (1/262) عن محمد بن سعيد قال: أنا يونس بن بكير... والدارقطني (195- 196) - وعنه البيهقي (2/262) - قال: ثنا ابن أبي داود - وهو أبو بكر بن أبي داود السجِسْتانِيُ-: ثنا عبد اللّه بن سعيد... به. وقال: قال لنا ابن أبي داود: أبو غطفان رجل مجهول. ولعل الحديث من قول ابن إسحاق، والصحيح عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أنه كان يشير في الصلاة: رواه أنس وجابر وغيرهما عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قال الدارقطني: رواه ابن عمر وعائشة أيضاً . قلت: أبو غطفان ثقة، وإنما العلة ما ذكرنا من العنعنة. ولذلك لما أعله ابن الجوزي في التحقيق بهاتين العلتين؛ أقره الحافظ ابن عبد الهادي في التنقيح على الأولى دون الأخرى، وذكر أن الإمام أحمد سئل عن الحديث؟ فقال: لا يثبت إسناده، ليس بشيء . ذكره الزيلعي في نصب الراية . وقد تكلمت على الحديث زيادةً على ما هنا في سلسلة الأحاديث الضعيفة رقم (1104) . وأما الفقرة الأولى من الحديث؛ فقد صحت عن أبي هريرة مرفوعاً من طرق عنه، وهو في الكتاب الآخر (867) . وذلك مما يدل على خطأ إلصاق الفقرة الثانية به، وهو ما أشار إليه المصنف بقوله: هذا الحديث وهم . وابنه أبو بكر بقوله: لعل الحديث من قول ابن إسحاق . ومما يدل على ذلك: تلك الأحاديث التي أشار إليها الدارقطني، وهي كلها مخرجة في الكتاب الآخر؛ فراجع الأرقام (855 و 858 و 859 و 860 و 871) .
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”«سبحان الله» کہنا مردوں کے لیے ہے۔“ یعنی نماز میں۔ ”اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔ اور جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا جو کوئی مفہوم رکھتا ہو تو اپنی نماز دہرائے۔‘‘ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث وہم ہے۔
حدیث حاشیہ:
کیونکہ صحیح احادیث سے حسب ضرورت اشارہ کرنا ثابت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سبحان الله“ کہنا مردوں کے لیے ہے یعنی نماز میں اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہیں، جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث وہم ہے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: کیونکہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت جس میں عصر کے بعد دو رکعتوں کے پڑھنے کا ذکر ہے اور ام المومنین عائشہ و جابر رضی اللہ عنہما کی روایتیں جن میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک بیماری میں بیٹھ کر نماز پڑھائی تو لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں بیٹھ جانے کے لئے کہا دونوں روایتیں اس کے مخالف ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA): The Prophet (ﷺ) said: Saying Tasbih applies to men during prayer and clapping applies to women. Anyone who makes a sign during his prayer, a sign which is intelligible by implication, should repeat it (i.e. his prayer). (Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ commented on the Hadith saying, this is a result of confusion.)