قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ الْكَلَامِ فِي الصَّلَاةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

949 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: كَانَ أَحَدُنَا يُكَلِّمُ الرَّجُلَ إِلَى جَنْبِهِ فِي الصَّلَاةِ، فَنَزَلَتْ: {وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ}[البقرة: 238]، فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ، وَنُهِينَا عَنِ الْكَلَامِ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل 

  (

باب: نماز میں گفتگو منع ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

949.   سیدنا زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ابتدائے اسلام میں) ہمارا ایک ساتھی نماز کے دوران میں اپنے ساتھ والے سے بات کر لیا کرتا تھا۔ حتیٰ کہ آیت کریمہ «وقُومُوا لِلِه قَانِتِينَ» نازل ہوئی۔ ”یعنی اﷲ کے حضور خاموش باادب ہو کے کھڑے ہوا کرو۔“ چنانچہ ہمیں خاموشی کا حکم دیا گیا اور بات چیت سے روک دیا گیا۔