قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ جَوَازِ الْعُمْرَةِ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1242. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ الضُّبَعِيَّ، قَالَ: تَمَتَّعْتُ فَنَهَانِي نَاسٌ عَنْ ذَلِكَ، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَأَمَرَنِي بِهَا، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى الْبَيْتِ فَنِمْتُ، فَأَتَانِي آتٍ فِي مَنَامِي، فَقَالَ: عُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ، وَحَجٌّ مَبْرُورٌ، قَالَ: فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي رَأَيْتُ، فَقَالَ: «اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

مترجم:

1242.

ابو حمزہ ضبعی نے کہا : میں نے حج تمتع (کا ارادہ) کیا تو (متعدد) لوگوں نے مجھے اس سے روکا، میں (اسی شش و پنج میں) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور اس معاملے میں استفسارکیا تو انھوں نے مجھے اس (حج تمتع) کا حکم دیا۔ کہا پھر میں اپنے گھر لوٹا اور آ کر سو گیا، نیند میں دورا ن خواب میرے پاس ایک شخص آیا۔ اور کہا (تمھا را)عمرہ قبول اور (تمھا را) حج مبرو ر (ہر عیب سے پاک) ہے۔ انھوں نے کہا میں (دوبارہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حا ضر ہوا اور جو دیکھا تھا۔ کہہ سنا یا۔ وہ (خوشی سے) کہہ اٹھے: اَللهُ اَكْبَر! اَللهُ اَكْبَر! یہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے (تمھا را خواب اسی کی بشارت ہے)۔