Muslim:
The Book of Mosques and Places of Prayer
(Chapter: As-Sahw (forgetfulness) in prayer and prostrating to compensate for it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1307.
عثمان بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی۔ لفظ انھی کے ہیں۔ انھوں نے کہا: ہمیں جریر نے حسن بن عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابراہیم بن سوید سے روایت کیا، کہا: ہمیں علقمہ نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا: ابو شبل! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ انھوں نے کہا: بالکل نہیں، میں نے ایسا نہیں کیا۔ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! (آپﷺ نے ایسا ہی کیا ہے۔) ابراہیم نے کہا: میں لوگوں کے کنارے (والے حصے) میں تھا اور بچہ تھا، میں نے کہا: ہاں! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ انھوں نے مجھ سے کہا: ایک آنکھ والے! تو بھی یہی کہتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں! تو وہ مڑے اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر کہا: عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا دیں، جب آپﷺ مڑے تو لوگوں نے آپس میں کھسر پھسر شروع کر دی۔ آپﷺ نے پوچھا: ’’تمھیں کیا ہوا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ نہیں۔‘‘ لوگوں نے کہا: آپﷺ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ تو آپﷺ پلٹے، پھر دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر فرمایا: ’’میں تمھاری ہی طرح کا انسان ہوں، میں (بھی) بھول جاتا ہوں جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو۔‘‘ ابن نمیر نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: ’’جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے۔‘‘
امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
عثمان بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی۔ لفظ انھی کے ہیں۔ انھوں نے کہا: ہمیں جریر نے حسن بن عبیداللہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابراہیم بن سوید سے روایت کیا، کہا: ہمیں علقمہ نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں۔ جب انھوں نے سلام پھیرا تو لوگوں نے کہا: ابو شبل! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ انھوں نے کہا: بالکل نہیں، میں نے ایسا نہیں کیا۔ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! (آپﷺ نے ایسا ہی کیا ہے۔) ابراہیم نے کہا: میں لوگوں کے کنارے (والے حصے) میں تھا اور بچہ تھا، میں نے کہا: ہاں! آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ انھوں نے مجھ سے کہا: ایک آنکھ والے! تو بھی یہی کہتا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں! تو وہ مڑے اور دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر کہا: عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھا دیں، جب آپﷺ مڑے تو لوگوں نے آپس میں کھسر پھسر شروع کر دی۔ آپﷺ نے پوچھا: ’’تمھیں کیا ہوا ہے؟‘‘ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ نہیں۔‘‘ لوگوں نے کہا: آپﷺ نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں۔ تو آپﷺ پلٹے، پھر دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا، پھر فرمایا: ’’میں تمھاری ہی طرح کا انسان ہوں، میں (بھی) بھول جاتا ہوں جس طرح تم لوگ بھول جاتے ہو۔‘‘ ابن نمیر نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: ’’جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابراہیم بن سوید رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ علقمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھا دیں تو جب اس نے سلام پھیرا لوگوں نے کہا اے ابو شبل آپ نے تو پانچ رکعات پڑھا دی ہیں۔ اس نے کہا ہرگز میں نے یہ کام نہیں کیا لوگوں نے کہا کیوں نہیں اور میں لوگوں کے ایک طرف تھا اور میں نوجوان تھا تو میں نے کہا کیوں نہیں! آپ نے واقعی پانچ رکعات پڑھائی ہیں اس نے مجھے کہا اے اعور تو بھی یہی کہتا ہے تو میں نے کہا، ہاں ابراہیم نے کہا تو وہ پھر گئے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور پھر کہا: عبداللہ نے کہا: ہمیں رسول اللہ ﷺ نے پانچ رکعات پڑھا دیں تو جب آپﷺ پھرے لوگوں میں تشویش پیدا ہوئی تو آپﷺ نے پوچھا: ’’تمہیں کیا ہے۔‘‘ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا نماز میں اضافہ ہو گیا ہے آپﷺ نے فرمایا نہیں۔ لوگوں نے کہا تو آپﷺ نے پانچ رکعات پڑھا دی ہیں تو آپﷺ پھرے اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا اور پھر فرمایا: ’’نہیں، بس تمھاری طرح بشر ہوں میں بھی بھول جاتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو۔‘‘ اور ابن نمیر نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا، ’’تو جب تم میں سے کوئی بھول جائے تو وہ دو سجدے کر لے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibrahim bin Suwaid-reported: 'Alqama led us in the noon prayer and be offered five rak'ahs; when the prayer was complete, the people said to him: Abu Shibl, you have offered five rak'ahs. He said: No, I have not done that. They said: Yes (you said five rak'ahs). He (the narrator) said: And I was sitting in a corner among people and I was just a boy. I (also) said: Yes, you have offered five (rak'ahs). He said to me: O, one-eyed, do you say the same thing? I said: Yes. Upon this he turned (his face) and performed two prostrations and then gave salutations, and then reported 'Abdullah as saying: The Messenger of Allah (ﷺ) led us in prayer and offered five rak'ahs. And as he turned away the people began to whisper amongst themselves. He (the Holy Prophet) said: What is the matter with you? They said: Has the prayer been extended? He said: No. They said: You have in fact said five rak'ahs. He (the Holy Prophet) then turned his back (and faced the Qibla) and performed two prostrations and then gave salutations and further said: Verily I am a human being like you, I forget just as you forget. Ibn Numair made this addition: "When any one of you forgets, he must perform two prostrations."