قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ فَضْلِ الْمَدِينَةِ، وَدُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ فِيهَا بِالْبَرَكَةِ، وَبَيَانِ تَحْرِيمِهَا، وَتَحْرِيمِ صَيْدِهَا وَشَجَرِهَا، وَبَيَانِ حُدُودِ حَرَمِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1370. وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَاى الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ خَطَبَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ: مَنْ زَعَمَ أَنَّ عِنْدَنَا شَيْئًا نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابَ اللهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ - قَالَ: وَصَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ - فَقَدْ كَذَبَ، فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ، وَأَشْيَاءُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ، وَفِيهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى ثَوْرٍ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ، يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، وَمَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا، وَلَا عَدْلًا» وَانْتَهَى حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ، وَزُهَيْرٍ عِنْدَ قَوْلِهِ «يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ»، وَلَمْ يَذْكُرَا مَا بَعْدَهُ. وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا: مُعَلَّقَةٌ فِي قِرَابِ سَيْفِهِ،

مترجم:

1370.

ہمیں ابو بکر بن ابی شیبہ زہیر بن حرب اور ابو کریب سب نے ابو معاویہ سے حدیث بیان کی، (کہا) ہمیں اعمش نے ابراہیم تیمی سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہمیں علی بن ابی طا لب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا: جس نے یہ گمان کیا کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفہ ۔۔۔(راوی نے) کہا: اور وہ صحیفہ ان کی تلوار کے تھیلے کے ساتھ لٹکا ہوا تھا ۔۔۔ کے علاوہ کچھ ہے جسے ہم پڑھتے ہیں تو اس نے جھوٹ بولا، اس میں (دیت کے) کچھ احکام ہیں۔ اور اس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ عَیْر سے ثَوْر تک کے درمیان (سارا) مدینہ حرم ہے: جس نے اس میں کسی بدعت کا ارتکاب کیا بدعت کے کسی مرتکب کو پناہ دی تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی، اور سب لوگوں کی لعنت ہو گی۔ قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس سے کو ئی عذر قبول کرے گا نہ کو ئی بدلہ، اور سب مسلمانوں کی ذمہ داری (امان) ایک (جیسی) ہے ان کا ادنیٰ شخص بھی ایسا کر سکتا ہے (امان دے سکتا ہے)، جس شخص نے اپنے والد کے سوا کسی اور کا (بیٹا) ہو نے کا دعویٰ کیا یا جس (غلام) نے اپنے موالی (آزاد کرنے والوں) کے سوا کسی اور کی طرف نسبت اختیار کی اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی، اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعا لیٰ اس سے کو ئی عذر قبول فرمائے گا نہ بدلہ۔ ابو بکر اور زہیر کی حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ’’ان کا ادنیٰ شخص بھی ایسا کر سکتا ہے‘‘ پر ختم ہو گئی اور ان دونوں نے وہ حصہ ذکر نہیں کیا جو اس کے بعد ہے اور نہ ان کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں:’’ وہ ان کی تلوار کے تھیلے کے ساتھ لٹکا ہوا تھا۔‘‘