صحیح مسلم
6. کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں
27. باب: نماز کے بعد ذکر کرنا مستحب ہے اور اس کا طریقہ
صحيح مسلم
6. كتاب المساجد ومواضع الصلاة
27. بَابُ اسْتِحْبَابِ الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَبَيَانِ صِفَتِهِ
Muslim
6. The Book of Mosques and Places of Prayer
27. Chapter: It is recommended to recite statements of remembrance after the prayer, and how that is to be done
باب: نماز کے بعد ذکر کرنا مستحب ہے اور اس کا طریقہ
)
Muslim:
The Book of Mosques and Places of Prayer
(Chapter: It is recommended to recite statements of remembrance after the prayer, and how that is to be done)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1371.
عاصم بن نضر تیمی نے کہا: ہمین معتمر نے حدیث سنائی، کہا: ہمین عبیداللہ نے حدیث سنائی نیز (ایک اور سند سے) قتیبہ بن سعید نے کہا: ہمیں لیث نے ابن عجلان سے حدیث سنائی، ان دونوں (عبیداللہ اور ابن عجلان) نے سًمَیّ سے، انھوں نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا۔ یہ قتیبہ کی روایت کردہ حدیث ہے۔ کہ کچھ تنگدست مہاجر رسو ل اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گزارش کی: بلند درجے اور دائمی نعمت تو زیادہ مال والے لوگ لے گئے! آپﷺ نے پوچھا: ’’وہ کیسے؟‘‘ انھوں نے کہا: وہ اسی طرح نمازیں پڑھتے ہیں جس طرح ہم پڑھتے ہیں، وہ اسی طرح روزے رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں اور وہ صدقہ کرتے ہیں جبکہ ہم صدقہ نہیں کر سکتے، وہ (بندھے ہوؤں اور غلاموں کو) آزاد کرتے ہیں جبکہ ہم آزاد نہیں کر سکتے، تو رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تو کیا پھر میں تمھیں ایسی چیز نہ سکھاؤں جس سے تم ان لوگوں کو پا لو گے جو تم سے سبقت لے گئے ہیں اور اس کے ذریعے سے ان سے بھی سبقت لے جاؤ گے جو تم سے بعد (آنے والے) ہیں؟ اور تم سے وہی افضل ہو گا جو تمھاری طرح عمل کرے گا۔‘‘ انھوں نے کہا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسولﷺ! (ضرور بتائیں) آپﷺ نے فرمایا: ’’تم ہر نماز کے بعد تینتیس(33) مرتبہ تسبیح، تکبیر اور تحمید (سُبْحَانَ اللہِ ، اَللہُ اَکْبَرُ ، اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ) کا ورد کیا کرو‘‘ ابو صالح نےکہا: فقرائے مہاجرین دوبارہ رسو ل اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے: ہمارے مالدار بھائیوں نے بھی جو ہم کرتے ہیں اس کے بارے میں سن لیا ہے اور اسی طرح عمل کرنا شروع کر دیا ہے (وہ بھی تسبیح، تکبیر اور تحمید کرنے لگے ہیں) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عنایت فرما دے۔‘‘ قتیبہ کے علاوہ لیث سے ابن عجلان کے حوالے سے دیگر روایت کرنے والوں نے یہ اضافہ کیا کہ سُمَیّ نے کہا: میں نے یہ حدیث اپنے گھر کے ایک فرد کو سنائی تو انھوں نے کہا: تمھیں وہم ہوا ہے، انھوں (ابو صالح) نے تو کہا تھا: ’’تینتیس مرتبہ سُبْحَانَ اللہ کہو، تینتیس بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہو اور تینتیس بار اَللہُ اَکْبَر کہو۔‘‘ میں دوبارہ ابو صالح کی خدمت میں حاضر ہوا اور انھیں یہ بتایا تو انھوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: اَللہُ اَکْبَر ، سُبْحَانَ اللہ اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ، اَللہُ اَکْبَر، سُبْحَانَ اللہ اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ (اس طرح کہ) کہ سب کی تعداد تینتیس ہو جائے۔ ابن عجلان نے کہا: میں نے یہ حدیث رجاء بن حیوہ کو سنائی تو انھوں نے مجھے ابو صالح کے واسطے سے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے (روایت کرتے ہوئے) اسی کی مانند حدیث سنائی۔
امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
عاصم بن نضر تیمی نے کہا: ہمین معتمر نے حدیث سنائی، کہا: ہمین عبیداللہ نے حدیث سنائی نیز (ایک اور سند سے) قتیبہ بن سعید نے کہا: ہمیں لیث نے ابن عجلان سے حدیث سنائی، ان دونوں (عبیداللہ اور ابن عجلان) نے سًمَیّ سے، انھوں نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا۔ یہ قتیبہ کی روایت کردہ حدیث ہے۔ کہ کچھ تنگدست مہاجر رسو ل اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گزارش کی: بلند درجے اور دائمی نعمت تو زیادہ مال والے لوگ لے گئے! آپﷺ نے پوچھا: ’’وہ کیسے؟‘‘ انھوں نے کہا: وہ اسی طرح نمازیں پڑھتے ہیں جس طرح ہم پڑھتے ہیں، وہ اسی طرح روزے رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں اور وہ صدقہ کرتے ہیں جبکہ ہم صدقہ نہیں کر سکتے، وہ (بندھے ہوؤں اور غلاموں کو) آزاد کرتے ہیں جبکہ ہم آزاد نہیں کر سکتے، تو رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تو کیا پھر میں تمھیں ایسی چیز نہ سکھاؤں جس سے تم ان لوگوں کو پا لو گے جو تم سے سبقت لے گئے ہیں اور اس کے ذریعے سے ان سے بھی سبقت لے جاؤ گے جو تم سے بعد (آنے والے) ہیں؟ اور تم سے وہی افضل ہو گا جو تمھاری طرح عمل کرے گا۔‘‘ انھوں نے کہا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسولﷺ! (ضرور بتائیں) آپﷺ نے فرمایا: ’’تم ہر نماز کے بعد تینتیس(33) مرتبہ تسبیح، تکبیر اور تحمید (سُبْحَانَ اللہِ ، اَللہُ اَکْبَرُ ، اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ) کا ورد کیا کرو‘‘ ابو صالح نےکہا: فقرائے مہاجرین دوبارہ رسو ل اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے: ہمارے مالدار بھائیوں نے بھی جو ہم کرتے ہیں اس کے بارے میں سن لیا ہے اور اسی طرح عمل کرنا شروع کر دیا ہے (وہ بھی تسبیح، تکبیر اور تحمید کرنے لگے ہیں) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عنایت فرما دے۔‘‘ قتیبہ کے علاوہ لیث سے ابن عجلان کے حوالے سے دیگر روایت کرنے والوں نے یہ اضافہ کیا کہ سُمَیّ نے کہا: میں نے یہ حدیث اپنے گھر کے ایک فرد کو سنائی تو انھوں نے کہا: تمھیں وہم ہوا ہے، انھوں (ابو صالح) نے تو کہا تھا: ’’تینتیس مرتبہ سُبْحَانَ اللہ کہو، تینتیس بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہو اور تینتیس بار اَللہُ اَکْبَر کہو۔‘‘ میں دوبارہ ابو صالح کی خدمت میں حاضر ہوا اور انھیں یہ بتایا تو انھوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: اَللہُ اَکْبَر ، سُبْحَانَ اللہ اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ، اَللہُ اَکْبَر، سُبْحَانَ اللہ اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ (اس طرح کہ) کہ سب کی تعداد تینتیس ہو جائے۔ ابن عجلان نے کہا: میں نے یہ حدیث رجاء بن حیوہ کو سنائی تو انھوں نے مجھے ابو صالح کے واسطے سے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے (روایت کرتے ہوئے) اسی کی مانند حدیث سنائی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ تنگدست مہاجرین، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گزارش کہ مالدار بلند درجات اور سدا بہار نعمتیں لے گئے، آپﷺ نے پوچھا یہ کیسے؟ انہوں نے کہا، وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں، وہ روزے رکھتے ہیں، جیسے ہم روزے رکھتے ہیں اور وہ صدقہ کرتے ہیں، ہم صدقہ نہیں کرسکتے، وہ آزادی دیتے ہیں، ہم آزاد نہیں کر سکتے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تو کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ سکھاؤں جس سے تم اپنے سے سبقت لے جانے والوں کو پہنچ جاؤ اور اس کے سبب اپنے بعد والوں سے سبقت لے جاؤ؟ اور تم سے کوئی افضل نہ ہو مگر وہ جو تمہاری طرح کا عمل کرے۔‘‘ انہوں نے کہا، کیوں نہیں (ضرور بتلائیں) اے اللّٰہ کے رسول ﷺ! آپﷺ نے فرمایا: ’’تم تینتیس مرتبہ ہر نماز کے بعد سُبْحَانَ اللّٰہ، اَللُّٰہُ اَکْبَر اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہو‘‘، ابو صالح بیان کرتے ہیں، محتاج مہاجرین دوبارہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہا، ہمارے مالدار بھائیوں نے ہمارے عمل کو سن کر، ہماری طرح عمل شروع کر دیا ہے۔ (وہ بھی تسبیح، تکبیر تحمید کرنے لگے ہیں) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (یہ اللّٰہ کا فضل ہے جسے چاہے عنایت فرما دے) قتیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوا کسی اور نے لیث سے ابن عجلان کے واسطہ سے سَمَیّ سے بیان کیا ، میں نے یہ حدیث اپنے گھر کے کسی فرد کو سنائی تو اس نے کہا تم بھول گئے ہو، آپ ﷺ نے تو فرمایا تھا، تینتیس مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہ کہو تینتیس بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہو اور تینتیس بار اَللُّٰہ اَکْبَر کہو تو میں دوبارہ ابوصالح کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسے یہ بتایا تو اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا، اَللُّٰہ اَکْبَر، سُبْحَانَ اللِّٰہ اور اَلْحَمْدُ لِلِّٰہ، اَللّٰہُ اَکْبَر، سُبْحَانَ اللّٰہ اَلْحَمْد لِلّٰہ اس طرح کل تینتیس ہو جائے ابن عجلان کہتے ہیں، میں نے یہ حدیث رجاء بن حیوہ کو سنائی تو اس نے مجھے اس طرح ابو صالح کے واسطہ سے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رسول اللہ ﷺ سے حدیث سنائی۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) اَلدَّثُوْرُ: دثر کی جمع ہے،بہت مال۔ اَهْلُ الدَّثوْرُ: بہت مالدار (2) اَلدَّرَجَاتُ الْعُليٰ:درجات، درجة کی جمع ہے مرتبہ اور عُلي، اعلي کا مونث ہے۔ (3) اَلنَّعِيْمُ الْمُقِيْمُ: دائمی یا ہمیشہ کی نعمتیں، دبر، بعد میں یا آخر میں۔
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے اگر انسان کے پاس فرصت کم ہو یا اسے کسی وجہ سے جلدی ہو تو وہ ان کلمات کو گیارہ گیارہ دفعہ بھی کہہ سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported: The poor amongst the emigrants came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said: The possessors of great wealth have obtained the highest ranks and the lasting bliss. lie (the Holy Prophet) said: How Is that? They said: They pray as we pray, and they observe fast as we observe fast, and they give charity but we do not give charity, and they set slaves free but we do not set slaves free. Upon this the Messenger of Allah (ﷺ) said: Shall A not teach you something by which you will catch upon those who have preceded you, and get ahead of those who come after you, only those who do as you do being more excellent than you? They said: Yes, Messenger of Allah. He (the Holy Prophet) said: Extol Allah, declare His Greatness, and Praise Him thirty-three times after every prayer. Abu Salih said: The poor amongst the emigrants returned to the Messenger of Allah (ﷺ) (may peace upon him) saying: Our brethren, the possessors, of property have heard what we have done and they did the same. So the Messenger of Allah (ﷺ) said: This is Allah's Grace which He gives to whom He wishes. Sumayy reported: I made a mention of this hadith to some members of my family (and one of them) said: You have forgotten; he (the Holy Prophet) had said (like this):." Extol Allah thirty-three time. praise Allah thirty-three times and declare His Greatness thirty-three times. Ibn 'Ajjan said: I made a mention of this hadith to Raja' bin Haiwata and he narrated to me a hadith like this from AbuSalih from the Messenger of Allah (ﷺ) on the authority of Abu Hurairah (RA)