قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا لَا نَفَقَةَ لَهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1480. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ، وَهُوَ غَائِبٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلُهُ بِشَعِيرٍ، فَسَخِطَتْهُ، فَقَالَ: وَاللهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْءٍ، فَجَاءَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: «لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ»، فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ قَالَ: «تِلْكِ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي، اعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ، فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي»، قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا أَبُو جَهْمٍ، فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ، انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ» فَكَرِهْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: «انْكِحِي أُسَامَةَ»، فَنَكَحْتُهُ، فَجَعَلَ اللهُ فِيهِ خَيْرًا، وَاغْتَبَطْتُ بِهِ

مترجم:

1480.

اسود بن سفیان کے مولیٰ عبداللہ بن یزید نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے فاطمہ بنت قیس‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا س‬ے روایت کی کہ ابو عمرو بن حفص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں طلاق بتہ (حتمی، تیسری طلاق) دے دی، اور وہ خود غیر حاضر تھے، ان کے وکیل نے ان کی طرف سے کچھ جَو (وغیرہ) بھیجے، تو وہ اس پر ناراض ہوئیں، اس (وکیل) نے کہا: اللہ کی قسم! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اب تمہارا خرچ اس کے ذمے نہیں۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ ام شریک رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں عدت گزاریں، پھر فرمایا: ’’اس عورت کے پاس میرے صحابہ آتے جاتے ہیں، تم ابن مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں عدت گزار لو، وہ نابینا آدمی ہیں، تم اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے بھی اتار سکتی ہو۔ تم جب (عدت کی بندش سے) آزاد ہو جاؤ تو مجھے بتانا۔’’ جب میں (عدت سے) فارغ ہوئی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں نے مجھے نکاح کا پیغام بھیجا ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابوجہم تو اپنے کندھے سے لاٹھی نہیں اتارتا، اور رہا معاویہ تو وہ انتہائی فقیر ہے، اس کے پاس کوئی مال نہیں، تم اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کر لو۔‘‘ میں نے اسے ناپسند کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ’’اسامہ سے نکاح کر لو۔‘‘ تو میں نے ان سے نکاح کر لیا، اللہ نے اس میں خیر ڈال دی اور اس کی وجہ سے مجھ پر رشک کیا جانے لگا۔