قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ أَخْذِ الْحَلَالِ وَتَرْكِ الشُّبُهَاتِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1599. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: - وَأَهْوَى النُّعْمَانُ بِإِصْبَعَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ - «إِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَإِنَّ الْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَعْلَمُهُنَّ كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ، وَعِرْضِهِ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ، كَالرَّاعِي يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى، يُوشِكُ أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ، أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللهِ مَحَارِمُهُ، أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً، إِذَا صَلَحَتْ، صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، وَإِذَا فَسَدَتْ، فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ.

مترجم:

1599.

عبداللہ بن نمیر ہمدانی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں زکریا نے شعبی سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی  عنہ سے روایت کی، (شعبی نے) کہا: میں نے ان سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، ۔۔ اور حضرت نعمان رضی اللہ تعالی  عنہ نے اپنی دونوں انگلیوں سے اپنے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کیا ۔۔ آپﷺ فرما رہے تھے: ’’بلاشبہ حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے اور ان دونوں کے درمیان شبہات ہیں لوگوں کی بڑی تعداد ان کو نہیں جانتی، جو شبہات سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو شبہات میں پڑ گیا وہ حرام میں پڑ گیا، جیسے چرواہا (جو) چراگاہ کے اردگرد (بکریاں) چراتا ہے، قریب ہے وہ اس (چراگاہ) میں چرنے لگیں، دیکھو! ہر بادشاہ کی چراگاہ ہے۔ دھیان رکھو! اللہ کی چراگاہ اس کی حرام کردہ اشیاء ہیں۔ سنو! جسم میں ایک ٹکڑا ہے، اگر ٹھیک رہا تو سارا جسم ٹھیک رہا اور اگر وہ بگڑ گیا تو سارا جسم بگڑ گیا۔ سنو! وہ دل ہے۔‘‘ (سوچ اور نیت سے ہر عمل کی درستی ہے یا خرابی۔)