صحیح مسلم
7. کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان
16. باب: نفل نماز کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پڑھنا اور رکعت کا کچھ حصہ کھڑے ہو کر اور کچھ بیٹھ کر ادا کرنا جائز ہے
صحيح مسلم
7. كتاب صلاة المسافرين وقصرها
16. بَابُ جَوَازِ النَّافِلَةِ قَائِمًا وَقَاعِدًا، وَفِعْلِ بَعْضِ الرَّكْعَةِ قَائِمًا وَبَعْضِهَا قَاعِدًا
Muslim
7. The Book of Prayer - Travellers
16. Chapter: It is permissible to offer voluntary prayers standing or sitting, and to stand and sit in the same rak`ah
باب: نفل نماز کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پڑھنا اور رکعت کا کچھ حصہ کھڑے ہو کر اور کچھ بیٹھ کر ادا کرنا جائز ہے
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: It is permissible to offer voluntary prayers standing or sitting, and to stand and sit in the same rak`ah)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1730.
خالد نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کیا، انھوں نے کہا، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا؟ تو انھوں نے جواب دیا: آپﷺ میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے، پھر (گھر سے) نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر گھر واپس آتے اور دو رکعتیں ادا فرماتے۔ اور آپﷺ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے،اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور نو رکعتیں پڑھتے، ان میں وتر شامل ہوتے، اور طویل رات کھڑے ہو کر اور طویل رات بیٹھ کر نماز ادا کرتے اور جب کھڑے ہو کر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہوتی تو دو رکعتیں پڑھتے۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
خالد نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کیا، انھوں نے کہا، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا؟ تو انھوں نے جواب دیا: آپﷺ میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے، پھر (گھر سے) نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر گھر واپس آتے اور دو رکعتیں ادا فرماتے۔ اور آپﷺ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے،اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور نو رکعتیں پڑھتے، ان میں وتر شامل ہوتے، اور طویل رات کھڑے ہو کر اور طویل رات بیٹھ کر نماز ادا کرتے اور جب کھڑے ہو کر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہوتی تو دو رکعتیں پڑھتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ آپﷺ میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعات پڑھتے، پھر گھر سے نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر گھر واپس آتے اور دو رکعت ادا فرماتے، اور آپﷺ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے اور لوگوں کوعشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور دو رکعت پڑھتے اور رات کو وتر سمیت نو رکعات پڑھتے، اور رات کو کافی دیر تک کھڑے نماز پڑھتے اور کافی دیر تک بیٹھے نماز ادا کرتے، اور جب کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھے بیٹھے کر لیتے اور طلوع فجر کے بعد دو رکعت پڑھتے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
بعض دفعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز گیارہ رکعت سے کم پڑھتے تھے اسی طرح بعض دفعہ آپﷺ نماز میں طویل قرآءت کھڑے ہو کر کرتے اور اس کے بعد رکوع اور سجدہ کرتے اور بعض دفعہ آپﷺ نماز میں طویل قرآءت بیٹھے بیٹھے کرتے، پھر رکوع کے لیے اٹھتے نہیں تھے بلکہ بیٹھے بیٹھے رکوع اور سجدہ کر لیتے اور بعض دفعہ آپﷺ قرآءت کا کافی حصہ بیٹھے بیٹھے پڑھتے اور پھر آخرمیں تیس یا چالیس آیات کھڑے ہو کر پڑھتے پھر اس کے بعد رکوع اور سجود کرتے، یہ آخری عمر کا فعل ہے، جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin Shaqiq said: I asked 'A'isha about the Messenger of Allah's (ﷺ) voluntary prayers, and she replied: Before the noon prayer, he used to pray four rak'ahs in my house; then would go out and lead the people in prayer; then come in and pray two rak'ahs. He would then lead the people in the sunset prayer; then come in and pray two rak'ahs. Then he would lead the people in the 'Isha' prayer, and enter my house and pray two rak'ahs. He would pray nine rak'ahs during the night, including Witr. At night he would pray for a long time standing and for a long time sitting, and when he recited the Holy Qur'an while standing, he would bow and prostrate himself from the standing position, and when he recited while sitting, he would bow and prostrate himself from the sitting position, and when it was dawn he would pray two rak'ahs.