صحیح مسلم
7. کتاب: مسافرو ں کی نماز قصر کا بیان
17. باب: رات کی نماز ‘رسول اللہ ﷺکی رات کی (نماز کی)رکعتوں کی تعداد اور اس بات کا بیان کہ وتر ایک رکعت ہے اور ایک رکعت صحیح نماز ہے
صحيح مسلم
7. كتاب صلاة المسافرين وقصرها
17. بَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ، وَعَدَدِ رَكَعَاتِ النَّبِيِّ ﷺ فِي اللَّيْلِ، وَأَنَّ الْوِتْرَ رَكْعَةٌ، وَأَنَّ الرَّكْعَةَ صَلَاةٌ صَحِيحَةٌ
Muslim
7. The Book of Prayer - Travellers
17. Chapter: Night prayers and the number of rak`ah offered by the Prophet (saws) at night, and that Witr is one rak`ah, and a one-rak`ah prayer is correct
باب: رات کی نماز ‘رسول اللہ ﷺکی رات کی (نماز کی)رکعتوں کی تعداد اور اس بات کا بیان کہ وتر ایک رکعت ہے اور ایک رکعت صحیح نماز ہے
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: Night prayers and the number of rak`ah offered by the Prophet (saws) at night, and that Witr is one rak`ah, and a one-rak`ah prayer is correct)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1751.
عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی اور کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث سنائی اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، ان میں سے پانچ رکعتوں کے ذریعے وتر (ادا) کرتے تھے، ان میں آخری رکعت کے علاوہ کسی میں بھی تشہد کے لئے نہ بیٹھتے تھے۔ (بعض راتوں میں آپ ﷺ کا یہ معمول ہوتا)۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی اور کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے حدیث سنائی اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، ان میں سے پانچ رکعتوں کے ذریعے وتر (ادا) کرتے تھے، ان میں آخری رکعت کے علاوہ کسی میں بھی تشہد کے لئے نہ بیٹھتے تھے۔ (بعض راتوں میں آپ ﷺ کا یہ معمول ہوتا)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کو تیرہ رکعات پڑھتے تھے، اس میں پانچ وتر ہوتے تھے، جن میں آپﷺ صرف آخری رکعت میں (تشہد کے لیے) بیٹھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کی مختلف صورتیں ثابت ہیں آپﷺ کا عام معمول یہی تھا کہ آپﷺ وتر سمیت گیارہ رکعت پڑھتے تھے لیکن بعض دفعہ مصروفیت، مرض، نیند یا تکلیف کے سبب اس میں کمی بیشی کی ہے۔ آخری عمر میں سن رسیدہ ہونے کی بنا پر بھی آپﷺ نے کمی کی ہے اس لیے آپﷺ سے سات، نو، گیارہ، تیرہ رکعات ثابت ہیں، حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے آپﷺ کی رات کی نماز کی آٹھ شکلیں بیان فرمائی ہیں۔ وتر آپﷺ نے کبھی آخر میں ایک ہی پڑھا ہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بہتر طریقہ یہی ہے کہ آخر میں ایک ہی وتر پڑھا جائے اور آپﷺ نے ایک سلام سے درمیان میں بیٹھے بغیر تین وتر بھی پڑھے ہیں اور پانچ بھی جن میں آپﷺ صرف پانچویں رکعت پر بیٹھے ہیں سات وتر بھی پڑھے ہیں جن میں آپﷺ چھٹی رکعت پر بیٹھے لیکن سلام ساتویں رکعت پر بیٹھ کر پھیرتے اس طرح نو وتر پڑھے ہیں آٹھویں رکعت پر بیٹھ کر سلام نوویں رکعت پر پھیرا ہے یہ ساری ہی صورتیں جائز ہیں۔ احناف کے نزدیک وتر کی صرف ایک صورت ہے کہ وتر تین ہیں اور ان کو مغرب کی طرح دو تشہدوں سے پڑھا جائے گا حالانکہ صحیح ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں جس کو امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ ،امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ، نے صحیح قرار دیا ہے اس صورت سے منع کیا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'A'isha reported: The Messenger of Allah (ﷺ) used to observe thirteen rak'ahs of the night prayer. Five out of them consisted of Witr, and he did not sit, but at the end (for salutation).