1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَنْ قَادَ دَابَّةَ غَيْرِهِ فِي الحَرْبِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2864. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَفِرَّ إِنَّ هَوَازِنَ كَانُوا قَوْمًا رُمَاةً، وَإِنَّا لَمَّا لَقِينَاهُمْ حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ، فَانْهَزَمُوا فَأَقْبَلَ المُسْلِمُونَ عَلَى الغَنَائِمِ، وَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ، فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَفِرَّ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَإِنَّهُ لَعَلَى بَغْلَتِهِ البَيْضَا...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : اگر کوئی لڑائی میں دوسرے کے جانور کو کھینچ کر چلائے )

مترجم: BukhariWriterName

2864. حضرت براء بن عازب  ؓسے روایت ہے، کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا : کیاتم غزوہ حنین میں رسول اللہ ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے ؟ انھوں نے کہا لیکن رسول اللہ ﷺ نے پشت نہیں دکھائی۔ قصہ یوں ہوا کہ قبیلہ ہوازن کے لوگ بڑے تیر اندازتھے۔ پہلے جو ہم نے ان پر حملہ کیا تو وہ بھاگ نکلے، لیکن جب مسلمان مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے تو انھوں نے سامنے سے تیر برسانا شروع کر دیے۔ ہم تو بھاگ گئے مگر رسول اللہ ﷺ نہیں بھاگے یقیناً میں نےآپ کو دیکھا کہ آپ اپنے سفید خچر پر تھے اور حضرت ابو سفیان  ؓ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اور نبی ﷺ فر ما رہے تھے۔ ’’میں (اللہ کاسچا) نبی ہوں، (...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ بَغْلَةِ النَّبِيِّ ﷺ البَيْضَاءِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2874. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عُمَارَةَ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لاَ، وَاللَّهِ مَا وَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ، فَلَقِيَهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ البَيْضَاءِ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ المُطَّلِبْ»...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : نبی کریم ﷺ کے سفید خچر کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

2874. حضرت براء بن عازب  ؓسے روایت ہے، ان سے ایک آدمی نے پوچھا: اے ابو عمارہ! کیا تم نے غزوہ حنین کے موقع پر پیٹھ پھیر لی تھی؟ انھوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! نبی کریم ﷺ میدان جنگ سے پیچھے نہیں ہٹے تھے، البتہ جلد باز قسم کے لوگ بھاگ پڑے تھے جب قبیلہ ہوازن نے تیروں سے ان کا مقابلہ کیا تھا۔ اس وقت نبی کریم ﷺ سفید خچر پر سوار تھے اور حضرت ابو سفیان بن حارث  ؓاس کی لگام پکڑے ہوئے تھے، ان حالات میں نبی کریم ﷺ فرمارہے تھے: ’’میں نبی برحق ہوں اس میں جھوٹ کو کوئی دخل نہیں۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَنْ صَفَّ أَصْحَابَهُ عِنْدَ الهَزِيمَةِ، و...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2930. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ الحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ البَرَاءَ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ أَكُنْتُمْ فَرَرْتُمْ يَا أَبَا عُمَارَةَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لاَ وَاللَّهِ، مَا وَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّهُ خَرَجَ شُبَّانُ أَصْحَابِهِ، وَأَخِفَّاؤُهُمْ حُسَّرًا لَيْسَ بِسِلاَحٍ، فَأَتَوْا قَوْمًا رُمَاةً، جَمْعَ هَوَازِنَ، وَبَنِي نَصْرٍ، مَا يَكَادُ يَسْقُطُ لَهُمْ سَهْمٌ، فَرَشَقُوهُمْ رَشْقًا مَا يَكَادُونَ يُخْطِئُونَ، فَأَقْبَلُوا هُنَالِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى بَغْلَتِهِ البَيْضَاءِ، وَابْنُ...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : ہار جانے کے بعد امام کا سواری سے اترنا اور بچے کھچے لوگوں کی صف باندھ کر اللہ سے مدد مانگنا )

مترجم: BukhariWriterName

2930. حضرت براء بن عازب  ؓسے روایت ہے، ان سے کسی نے پوچھا: اے ابو عمارہ! کیا آپ لوگوں نے غزوہ حنین میں فرار اختیار کیاتھا؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم!رسول اللہ ﷺ نے ہر گز پیٹھ نہیں پھیری، البتہ آپ کے اصحاب میں جو نوجوان بے سروسامان تھے، جن کے پاس نہ زرہ تھی، نہ خود اور نہ کوئی دوسرا ہتھیار، ان کاپالا ایسی قوم سے پڑ گیا جو بہترین تیر انداز تھے، وہ ہوازن اور بنو نضر قبائل کی جماعتیں تھیں کہ ان کا تیر کم ہی خطا جاتا تھا، چنانچہ انھوں نے خوب تیر برسائے۔ وہ نشانے سے خطا نہیں کرتے تھے۔ اس دوران میں مسلمان نبی کریم ﷺ کے پاس جمع ہوگئے، آپ اپنے سفیدخچر پر سوار تھے اور آپ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَنْ قَالَ: خُذْهَا وَأَنَا ابْنُ فُلاَنٍ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3042. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ البَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا أَبَا عُمَارَةَ، أَوَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ البَرَاءُ، وَأَنَا أَسْمَعُ: أَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُوَلِّ يَوْمَئِذٍ، كَانَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ الحَارِثِ آخِذًا بِعِنَانِ بَغْلَتِهِ، فَلَمَّا غَشِيَهُ المُشْرِكُونَ نَزَلَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: «أَنَا النَّبِيُّ لاَ كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ المُطَّلِبْ»، قَالَ: فَمَا رُئِيَ مِنَ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ أَشَدُّ مِنْهُ...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : حملہ کرتے وقت یوں کہنا اچھا لے میں میں فلاں کا بیٹا ہوں )

مترجم: BukhariWriterName

3042. حضرت براء  ؓسے روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی نے پوچھا: اے ابو عمارہ!کیا غزوہ حنین کے موقع پر تم بھاگ گئے تھے؟ حضرت براء  ؓنے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس دن راہ فرار اختیار نہیں کی تھی بلکہ ابو سفیان بن حارث  ؓنے آپ کے خچر کی لگام کو پکڑا ہوا تھا، جب مشرکین نے آپ کا گھیراؤ کرلیا تو آپ نے اتر کر یہ کہنا شروع کردیا: ’’میں نبی ہوں، اس میں جھوٹ نہیں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘ راوی کہتے ہیں: اس روز آپ سے بڑھ کر کوئی بہادر نہیں دیکھا گیا۔ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابُ مَنْ لَمْ يُخَمِّسِ الأَسْلاَبَ، )

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3142. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ، فَلَمَّا التَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنَ المُشْرِكِينَ عَلاَ رَجُلًا مِنَ المُسْلِمِينَ، فَاسْتَدَرْتُ حَتَّى أَتَيْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ حَتَّى ضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ، فَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ المَوْتِ، ثُمَّ أَدْرَكَهُ المَوْتُ، فَأَرْسَلَنِي، فَلَحِ...

صحیح بخاری : کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان (باب : مقتول کے جسم پر جو سامان ہو( کپڑے ، ہتھیار وغیرہ ) )

مترجم: BukhariWriterName

3142. حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ غزوہ حنین کے سال ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، پھر جب ہمارا دشمن سے سامنا ہوا تو مسلمانوں میں کچھ اضطراب کی کیفیت پیدا ہوئی۔ اس دوران میں نے ایک مشرک کو دیکھا کہ وہ ایک مسلمان پر سوار ہے۔ یہ دیکھ کر میں اس کے گرد گھوما، پیچھے سے آکر میں نے اس کے کندھے پر تلوار ماری۔ اب وہ شخص مجھ پر ٹوٹ پڑا اور مجھے اتنے زور سے دبایا کہ میں نے موت کی ہوا محسوس کی۔ آخر کار اس کو موت نے آلیا اور اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ اسکے بعد میں حضرت عمر ؓ سے ملا اور ان سےدریافت کیا کہ مسلمان اب کس حالت میں ہیں؟ انھوں نے جواب دیا جو اللہ کا حکم تھا وہی ہوا ل...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4315. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عُمَارَةَ أَتَوَلَّيْتَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ أَمَّا أَنَا فَأَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يُوَلِّ وَلَكِنْ عَجِلَ سَرَعَانُ الْقَوْمِ فَرَشَقَتْهُمْ هَوَازِنُ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِرَأْسِ بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ يَقُولُ أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4315. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، ان کے پاس ایک آدمی آیا اور ان سے کہنے لگا: ابو عمارہ! کیا تم نے حنین کی لڑائی میں پیٹھ پھیر لی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی ﷺ اپنی جگہ سے نہیں ہٹے تھے، البتہ قوم میں جو جلد باز تھے انہوں نے اپنی جلد بازی کا ثبوت دیا تو ہوازن کے تیر اندازوں نے انہیں اپنے تیروں سے چھلنی کر دیا۔ اس دوران میں حضرت ابو سفیان بن حارث ؓ آپ ﷺ کے سفید خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے جبکہ رسول اللہ ﷺ فر رہے تھے: ’’میں نبی برحق ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4316. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قِيلَ لِلْبَرَاءِ وَأَنَا أَسْمَعُ أَوَلَّيْتُمْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ أَمَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا كَانُوا رُمَاةً فَقَالَ أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4316. حضرت ابو اسحاق سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت براء ؓ سے سنا جبکہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا: (ابو عمارہ!) کیا تم لوگوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ حنین کے دن پیٹھ پھیر لی تھی؟ (بھاگ گئے تھے؟) انہوں نے کہا: جہاں تک نبی ﷺ کا تعلق ہے تو آپ نے پیٹھ نہیں پھیری تھی۔ دراصل قبیلہ ہوازن کے لوگ سخت تیر انداز تھے اور آپ نے اس وقت فرمایا: ’’میں نبی ہوں، جس میں کوئی جھوٹ نہیں اور میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔‘‘ ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4317. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعَ الْبَرَاءَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ قَيْسٍ أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ لَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَفِرَّ كَانَتْ هَوَازِنُ رُمَاةً وَإِنَّا لَمَّا حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ انْكَشَفُوا فَأَكْبَبْنَا عَلَى الْغَنَائِمِ فَاسْتُقْبِلْنَا بِالسِّهَامِ وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ وَإِنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ الْحَارِثِ آخِذٌ بِزِمَامِهَا وَهُوَ يَقُولُ أَنَا النَّبِ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4317. حضرت براء ؓ ہی سے روایت ہے کہ ان سے قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا: کیا تم لوگ غزوہ حنین میں رسول اللہ ﷺ کو تنہا چھوڑ کر بھاگ نکلے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی جگہ سے نہیں ہٹے تھے۔ دراصل قبیلہ ہوازن کے لوگ بڑے ماہر تیر انداز تھے۔ جب ہم نے ان پر حملہ کیا تو وہ پسپا ہو گئے۔ ہم لوگ مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے۔ آخر کار ہمیں ان کے تیروں کا سامنا کرنا پڑا۔ میں نے بچشم خود دیکھا کہ نبی ﷺ اپنے سفید خچر پر سوار تھے اور حضرت ابو سفیان ؓ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ فر رہے تھے: ’’میں نبی ہوں اس میں ذرا بھی جھوٹ نہیں۔‘‘ اسرائیل اور زہیر ر...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4321. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ، فَلَمَّا التَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنَ المُشْرِكِينَ قَدْ عَلاَ رَجُلًا مِنَ المُسْلِمِينَ، فَضَرَبْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ بِالسَّيْفِ فَقَطَعْتُ الدِّرْعَ، وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ المَوْتِ، ثُمَّ أَدْرَكَهُ المَوْتُ فَأَرْسَلَنِي، فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4321. حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ حنین کے سال روانہ ہوئے۔ جب ہماری کفار کے ساتھ جنگ شروع ہوئی تو مسلمانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران میں نے ایک مشرک کو دیکھا کہ وہ ایک مسلمان پر غلبہ حاصل کیے ہوئے ہے۔ میں نے اس کے پیچھے سے ہو کر اس کے کندھے پر تلوار ماری اور اس کی زرہ کاٹ دی۔ وہ میری طرف پلٹ آیا اور مجھے اتنے زور سے دبایا کہ میں نے اس کے دبانے سے موت کی سختی محسوس کی۔ پھر جب اسے موت نے آ لیا تو اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ میں حضرت عمر ؓ سے ملا اور ان سے پوچھا کہ لوگوں کا کیا حال ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ایسا اللہ کے حکم سے ہوا ہے...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4322. وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمَ حُنَيْنٍ نَظَرْتُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ يُقَاتِلُ رَجُلًا مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَآخَرُ مِنْ الْمُشْرِكِينَ يَخْتِلُهُ مِنْ وَرَائِهِ لِيَقْتُلَهُ فَأَسْرَعْتُ إِلَى الَّذِي يَخْتِلُهُ فَرَفَعَ يَدَهُ لِيَضْرِبَنِي وَأَضْرِبُ يَدَهُ فَقَطَعْتُهَا ثُمَّ أَخَذَنِي فَضَمَّنِي ضَمًّا شَدِيدًا حَتَّى تَخَوَّفْتُ ثُمَّ تَرَكَ فَتَحَلَّلَ وَدَفَعْتُهُ ثُمَّ قَتَلْتُهُ وَانْهَزَمَ الْمُسْلِمُونَ وَانْهَزَمْتُ مَعَهُمْ فَإِذَا بِعُمَرَ بْنِ ا...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4322. حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ حنین کے سال روانہ ہوئے۔ جب ہماری کفار کے ساتھ جنگ شروع ہوئی تو مسلمانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران میں نے ایک مشرک کو دیکھا کہ وہ ایک مسلمان پر غلبہ حاصل کیے ہوئے ہے۔ میں نے اس کے پیچھے سے ہو کر اس کے کندھے پر تلوار ماری اور اس کی زرہ کاٹ دی۔ وہ میری طرف پلٹ آیا اور مجھے اتنے زور سے دبایا کہ میں نے اس کے دبانے سے موت کی سختی محسوس کی۔ پھر جب اسے موت نے آ لیا تو اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ میں حضرت عمر ؓ سے ملا اور ان سے پوچھا کہ لوگوں کا کیا حال ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ایسا اللہ کے حکم سے ہوا ہے...