قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ صُلْحِ الْحُدَيْبِيَةِ فِي الْحُدَيْبِيَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1783. حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: كَتَبَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ الصُّلْحَ بَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَكَتَبَ: «هَذَا مَا كَاتَبَ عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ»، فَقَالُوا: لَا تَكْتُبْ رَسُولُ اللهِ، فَلَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللهِ لَمْ نُقَاتِلْكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «امْحُهُ»، فَقَالَ: مَا أَنَا بِالَّذِي أَمْحَاهُ، فَمَحَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، قَالَ: وَكَانَ فِيمَا اشْتَرَطُوا أَنْ يَدْخُلُوا مَكَّةَ فَيُقِيمُوا بِهَا ثَلَاثًا، وَلَا يَدْخُلُهَا بِسِلَاحٍ إِلَّا جُلُبَّانَ السِّلَاحِ، قُلْتُ لِأَبِي إِسْحَاقَ: وَمَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ؟ قَالَ: «الْقِرَابُ وَمَا فِيهِ

مترجم:

1783.

معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابواسحاق سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ کو کہتے ہوئے سنا: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اس صلح کا معاہدہ لکھا جو رسول اللہ ﷺ اور مشرکوں کے درمیان حدیبیہ کے دن ہوئی تھی۔ انہوں نے لکھا: ’’یہ (معاہدہ) ہے جس پر تحریری صلح کی اللہ کے رسول، محمد ﷺ نے۔‘‘ ان لوگوں (مشرکوں) نے کہا: ’’اللہ کے رسول‘‘ مت لکھیے، اس لیے کہ اگر ہم یقین جانتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپﷺ سے نہ لڑتے۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: ’’اس لفظ کو مٹا دو۔‘‘ انہوں نے عرض کی: جو اس (لفظ) کو مٹائے گا وہ میں نہیں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اس کو اپنے ہاتھ سے مٹا دیا، کہا: انہوں نے جو شرطیں رکھیں ان میں یہ بھی تھا کہ (مسلمان) مکہ میں آئیں اور تین دن تک مقیم رہیں اور ہتھیار لے کر مکہ میں داخل نہ ہوں، الا یہ کہ چمڑے کے تھیلے میں ہوں۔ (شعبہ نے کہا) میں نے ابواسحاق سے کہا: چمڑے کے تھیلے سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: نیام اور جو اس کے اندر ہے۔