باب: رات کی نماز دو رکعت ‘اور وتر رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The night prayers are two by two, and Witr is one rakah at the end of the night)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1784.
ابو ربیع زہرانی نے کہا: ہمیں حماد نے حدیث سنائی کہا: ہمیں ایوب اور بدیل نے عبداللہ بن شقیق سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا، اور میں آپﷺ کے اور پوچھنے والے کے درمیان میں تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! رات کی نماز کیسے ہوتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’دو، دو رکعتیں، پھر جب تمھیں صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ا یک رکعت پڑھ لو اور وتر کو ا پنی نماز کا آخری حصہ بناؤ۔‘‘ پھر سال کے بعد ایک آدمی نے آپﷺ سے پوچھا، میں رسول اللہ ﷺ کے قریب اسی جگہ (درمیان میں) تھا اور مجھے معلوم نہیں وہ پہلے والا آدمی تھا یا کوئی اور، اسے بھی آپﷺ نے اسی طرح جواب دیا۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
ابو ربیع زہرانی نے کہا: ہمیں حماد نے حدیث سنائی کہا: ہمیں ایوب اور بدیل نے عبداللہ بن شقیق سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا، اور میں آپﷺ کے اور پوچھنے والے کے درمیان میں تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! رات کی نماز کیسے ہوتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’دو، دو رکعتیں، پھر جب تمھیں صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ا یک رکعت پڑھ لو اور وتر کو ا پنی نماز کا آخری حصہ بناؤ۔‘‘ پھر سال کے بعد ایک آدمی نے آپﷺ سے پوچھا، میں رسول اللہ ﷺ کے قریب اسی جگہ (درمیان میں) تھا اور مجھے معلوم نہیں وہ پہلے والا آدمی تھا یا کوئی اور، اسے بھی آپﷺ نے اسی طرح جواب دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں: کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اور میں آپﷺ کے اور پوچھنے والے کے درمیان میں تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! رات کی نماز کیسے ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو، دو رکعتیں، پھر جب تمھیں صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو ا یک رکعت پڑھ لو اور وتر کو ا پنی نماز کا آخری حصہ بناؤ۔‘‘ پھر سال کے بعد ایک آدمی نے آپﷺ سے پوچھا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اسی جگہ (درمیان میں) تھا اور مجھے معلوم نہیں وہ پہلے والا آدمی تھا یا کوئی اور، اسے بھی آپﷺ نے اسی طرح جواب دیا۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ وتر آخر میں پڑھنا چاہیے یہ نہیں ہونا چاہیے کہ رات کو وتر پڑھ کر سو جائے، یا اٹھ کر وتر پڑھ لے۔ پھر دوگانہ نماز پڑھنا شروع کر دے، لیکن یہ اس کے لیے ہے جس کا تہجد کی نماز پڑھنا معمول ہو، رہا وہ انسان جس کا تہجد پڑھنا معمول نہیں ہے کسی دن جاگ آ گئی تو اس نے چاہا کہ چلو جاگ تو آ ہی گئی ہے نماز پڑھ لیں تو ایسا انسان اگرچہ سونے سے پہلے وتر پڑھ چکا ہے وہ نماز پڑھ سکتا ہے۔ اب اس کو آخر میں دوبارہ وتر پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگرچہ بعض صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین سے یہ بھی ثابت ہے کہ وہ پہلے ایک رکعت کو اس نیت سے پڑھ لے کہ سونے سے پہلے پڑھا وتر، دوگانہ ہو جائے۔ پھر نماز دو، دو رکعت پڑھتا رہے اورآخر میں ایک وتر پڑھ لے مگر صحابی کا عمل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت نہیں۔ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر اس نے نماز کےآخر میں وتر پڑھ لیا ہے تو اب وہ دو رکعت نہیں پڑھ سکتا۔ کیونکہ وتر کے بعد دو رکعت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اگرچہ آپﷺ بیٹھ کر پڑھتے کیونکہ آپﷺ کے ثواب میں بیٹھنے کی صورت میں یعنی کمی واقع نہیں ہوتی اورہمیں اٹھ کر پڑھنا چاہیے کیونکہ ہمارے بیٹھنے سے اجر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ نیز یہ فعل کبھی کبھار ہونا چاہیے۔ اس کو معمول نہیں بنانا چاہیے اور بعض حضرات کے نزدیک آپﷺ کی اقتدا اور اتباع کے نقطہ نظر سے بیٹھ کر دو رکعت پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin 'Umar reported: A person asked the Apostle of Allah (ﷺ) as I stood between him (the Holy Prophet) and the inquirer and he said: Messenger of Allah, how is the night prayer? He (the Holy Prophet) said: It consists of pairs of rak'ahs, but if you apprehend morning, you should pray one rak'ah and make the end of your prayer as Witr. Then a person asked him (the Holy Prophet) at the end of the year and I was at that place near the Messenger of Allah (ﷺ) ; but I do not know whether he was the same person or another person, but he (the Holy Prophet) gave him the same reply.