صحیح مسلم
8. کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
6. باب: ماہرقرآن کی فضیلت اور وہ جو اس میں اٹکتا ہے(اس کا اجر)
صحيح مسلم
8. کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به
6. بَابُ فَضْلِ الْمَاهِرِ فِي الْقُرْآنِ، وَالَّذِي يَتَتَعْتَعُ فِيهِ
Muslim
8. Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
6. Chapter: The virtue of the one who is skilled in reciting Qur’an and the one who falters in reciting
باب: ماہرقرآن کی فضیلت اور وہ جو اس میں اٹکتا ہے(اس کا اجر)
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The virtue of the one who is skilled in reciting Qur’an and the one who falters in reciting)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1896.
ابو عوانہ نے قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے زراہ بن اوفیٰ (عامری) سے، انھوں نےسعد بن ہشام سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قرآن مجید کا ما ہر قرآن لکھنے والے انتہائی معزز اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہو گا اور جو انسان قرآن مجید پڑھتا ہے اور ہکلاتا ہے۔ اور وہ (پڑھنا) اس کے لئے مشقت کا باعث ہے، اس کے لئے دو اجر ہیں۔‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
ابو عوانہ نے قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے زراہ بن اوفیٰ (عامری) سے، انھوں نےسعد بن ہشام سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قرآن مجید کا ما ہر قرآن لکھنے والے انتہائی معزز اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہو گا اور جو انسان قرآن مجید پڑھتا ہے اور ہکلاتا ہے۔ اور وہ (پڑھنا) اس کے لئے مشقت کا باعث ہے، اس کے لئے دو اجر ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے قرآن مجید میں مہارت پیدا کرلی، (اور اس کی بنا پر قرآن کو بے تکلف رواں پڑھنے لگا) وہ معزز اور فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔ اور جو انسان قرآن مجید پڑھتا ہے اور(مہارت نہ ہونے کی وجہ سے زحمت اور مشقت کے ساتھ) اس میں اٹکتا ہے اور دشواری محسوس کرتا ہے اس کو دو اجر ملیں گے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) اَلْمَاهِرُ بِالْقُرْآن: جو قرآن مجید کے لفظ اور پڑھنے میں ماہر اور پختہ ہو۔ حفظ و اتقان کی وجہ سے قراءت کرنے میں لکنت اور زحمت نہیں ہوتی۔ (2) اَلسَّفَرَةُ الْكِرَامُ الْبَرَرَةُ: سفرة، سافر کی جمع ہے مسافر، رسول اور ایلچی کو کہتے ہیں یا لکھنے والے اور اس سے مراد فرشتے ہیں۔ (3) اَلكِرَامُ: كريم کی جمع ہے، معزز و محترم، اَلْبَرَرَةِ، بَارٌّ کی جمع ہے خوب کار وفادار اور اطاعت شعار۔ (4) يَتَتَعْتَعُ فِيْهِ: اس میں اٹکتا ہے، توقف کرتا ہے، عدم مہارت کی بنا پر روانی پیدا نہیں ہوتی۔
فوائد ومسائل
اللہ تعالیٰ کے جو بندے قرآن کو اللہ کا کلام یقین کرتے ہوئے اس سے شغف و تعلق رکھتے ہیں اگر کثرت تلاوت اور اس کے اہتمام کی وجہ سے اس میں مہارت حاصل کر کے بے تکلف رواں پڑھتے ہیں، اس کے مطالب و معانی پر غور و فکر کرتے ہیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کو معزز و محترم حامل وحی فرشتوں کی رفاقت و معیت کی سعادت حاصل ہو گی لیکن جو بندے ایمان کے تقاضے کی بنا پر قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں لیکن صلاحیت ومہارت کی کمی کی وجہ سے تکلف کے ساتھ اٹک اٹک کر پڑھتے ہیں اور اجرو ثواب کے حصول کی خاطر، پڑھنے میں زحمت و مشقت برداشت کرتے ہیں ان کو بھی دل برداشتہ یا شکستہ دل ہونے کی ضرورت نہیں ہے ان کو تلاوت کے اجرو ثواب کے ساتھ زحمت و مشقت اٹھانے کا الگ ثواب ملتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'A'isha reported Allah's Messenger (ﷺ) (as saying): One who is proficient in the Qur'an is associated with the noble, upright, recording angels; and he who falters in it, and finds it difficult for him, will have a double reward.