قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ (بَابُ فَضْلِ اسْتِمَاعِ الْقُرْآنِ، وَطَلَبِ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَافِظِهِ لِلِاسْتِمَاعِ وَالْبُكَاءِ عِنْدَ الْقِرَاءَةِ وَالتَّدَبُّرِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1903 .   و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنِي مِسْعَرٌ وَقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ اقْرَأْ عَلَيَّ قَالَ أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي قَالَ فَقَرَأَ عَلَيْهِ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا فَبَكَى قَالَ مِسْعَرٌ فَحَدَّثَنِي مَعْنٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهِيدًا عَلَيْهِمْ مَا دُمْتُ فِيهِمْ أَوْ مَا كُنْتُ فِيهِمْ شَكَّ مِسْعَرٌ

صحیح مسلم:

کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور

 

تمہید کتاب  (

باب: قرآن مجید بغور سننے ‘سننے کے لیے حافظ قرآن سے پڑھنے کی فرمائش اور قراءت کے دوران رونے اور اس پرغور و فکر کرنے کی فضیلت

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1903.   مُسعِر نے عمرو بن مرہ سے اور انھوں نے ابراہیم سے روایت کی، انھوں نے کہا: نبی اکرم ﷺ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: ’’مجھے قرآن مجید سناؤ۔‘‘ انھوں نے کہا: کیا میں آپﷺ کو سناؤں جبکہ (قرآن) اترا ہی آپﷺ پر ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’مجھے اچھا لگتا ہے کہ میں اسے کسی دوسرے سے سنوں۔‘‘ (ابراہیم) نے کہا: انھوں نے آپﷺ کے سامنے سورہ نساء ابتداء سے اس آیت تک سنائی: ﴿ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾ (اس وقت کیا حال ہوگا، جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپﷺ کو ان پر گواہ بنا کر لائیں گے۔) تو آپﷺ (اس آیت پر) رو پڑے۔ مسعر نے ایک دوسری سند سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول نقل کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’میں ان پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک میں ان میں رہا۔‘‘ مسعر کو شک ہے۔ (دُمْتُ فِيْهِمْ) کہا یا (كُنْتُ فِيْهِمْ) (جب تک میں ان میں تھا) کہا۔