قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: کِتَابُ فَضَائِلِ القُرآنِ وَمَا يُتَعَلَّقُ بِهِ (بَابُ فَضْلِ الْفَاتِحَةِ، وَخَوَاتِيمِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، وَالْحَثِّ عَلَى قِرَاءَةِ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1911 .   حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ وَأَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنْفِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَمَا جِبْرِيلُ قَاعِدٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ نَقِيضًا مِنْ فَوْقِهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ هَذَا بَابٌ مِنْ السَّمَاءِ فُتِحَ الْيَوْمَ لَمْ يُفْتَحْ قَطُّ إِلَّا الْيَوْمَ فَنَزَلَ مِنْهُ مَلَكٌ فَقَالَ هَذَا مَلَكٌ نَزَلَ إِلَى الْأَرْضِ لَمْ يَنْزِلْ قَطُّ إِلَّا الْيَوْمَ فَسَلَّمَ وَقَالَ أَبْشِرْ بِنُورَيْنِ أُوتِيتَهُمَا لَمْ يُؤْتَهُمَا نَبِيٌّ قَبْلَكَ فَاتِحَةُ الْكِتَابِ وَخَوَاتِيمُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ لَنْ تَقْرَأَ بِحَرْفٍ مِنْهُمَا إِلَّا أُعْطِيتَهُ

صحیح مسلم:

کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور

 

تمہید کتاب  (

باب: سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ پڑھنے کی آخری آیات کی فضیلت اور سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھنے کی

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1911.   حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نبی اکرم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک انھوں نے اوپر سے ایسی آواز سنی جیسی دروازہ کھلنے کی ہوتی ہے تو انھوں نے اپنا سر اوپر اٹھایا اور کہا: آسمان کا یہ دروازہ آج ہی کھولا گیا ہے، آج سے پہلے کبھی نہیں کھولا گیا، اس سے ایک فرشتہ اترا تو انھوں نے کہا: یہ ایک فرشتہ آسمان سے اترا ہے یہ آج سے پہلے کبھی نہیں اترا، اس فرشتے نے سلام کیا اور (آپ ﷺ سے) کہا: آپﷺ کو دو نور ملنے کی خوشخبری ہو جو آپﷺ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیئے گئے: (ایک ) فاتحہ الکتاب (سورہ فاتحہ) اور (دوسری) سورہ بقرہ کی آخری آیات۔ آپﷺ ان دونوں میں سے کوئی جملہ بھی نہیں پڑھیں گے مگر وہ آپﷺ کو عطا کر دیا جائے گا۔