صحیح مسلم
8. کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
15. باب: جس شخص کی فضیلت جو خود قرآن کے ساتھ(اس کی تلاوت کرتے ہوئے)قیام کرتا ہے اور (دوسروں کو)اس کی تعلیم دیتا ہے اور اس انسان کی فضیلت جس نے فقہ وغیرہ پر مشتمل حکمت (سنت )سیکھی ‘اس پر عمل کیا اور اس کی تعلیم دی
صحيح مسلم
8. کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به
15. بَابُ فَضْلِ مَنْ يَقُومُ بِالْقُرْآنِ، وَيُعَلِّمُهُ، وَفَضْلِ مَنْ تَعَلَّمَ حِكْمَةً مِنْ فِقْهٍ، أَوْ غَيْرِهِ فَعَمِلَ بِهَا وَعَلَّمَهَا
Muslim
8. Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
15. Chapter: The virtue of one who acts in accordance with the Qur’an and teaches it. And the virtue of one who learns wisdom from Fiqh or other types of knowledge, then acts upon it and teaches it
باب: جس شخص کی فضیلت جو خود قرآن کے ساتھ(اس کی تلاوت کرتے ہوئے)قیام کرتا ہے اور (دوسروں کو)اس کی تعلیم دیتا ہے اور اس انسان کی فضیلت جس نے فقہ وغیرہ پر مشتمل حکمت (سنت )سیکھی ‘اس پر عمل کیا اور اس کی تعلیم دی
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The virtue of one who acts in accordance with the Qur’an and teaches it. And the virtue of one who learns wisdom from Fiqh or other types of knowledge, then acts upon it and teaches it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1928.
سفیان بن عینیہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں (ابن شہاب) زہری نے سالم سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’دو چیزوں (خوبیوں) کے سوا کسی اور چیز میں حسد (رشک) کی گنجائش نہیں: ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عنایت فرمائی، پھر وہ دن اور رات کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قیام کرتا ہے۔ اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال ودولت سے نوازا اور وہ دن اور رات کے اوقات میں اسے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتا ہے۔‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
سفیان بن عینیہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں (ابن شہاب) زہری نے سالم سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما) سے اور انھوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’دو چیزوں (خوبیوں) کے سوا کسی اور چیز میں حسد (رشک) کی گنجائش نہیں: ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عنایت فرمائی، پھر وہ دن اور رات کی گھڑیوں میں اس کے ساتھ قیام کرتا ہے۔ اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال ودولت سے نوازا اور وہ دن اور رات کے اوقات میں اسے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ صرف دو خوبیاں قابل رشک ہیں، ایک اس آدمی کی خوبی جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کی نعمت عنایت فرمائی پھر وہ دن رات کے اوقات میں اس کے حق کو ادا کرنے میں لگا رہتا ہے اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال ودولت سے نوازا ہے اور وہ دن رات کے اوقات میں اسے (شریعت کے مطابق) خرچ کرتا رہتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
دن اور رات کے اوقات میں قرآن مجید میں مشغول ہونے یا اس کے حق کی ادائیگی میں لگے رہنے کی مختلف صورتیں ہیں ایک صورت تو یہ ہے کہ وہ اس کے درس و تدریس پڑھنے پڑھانے یا سیکھنے سکھانے میں مصروف رہتا ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ وہ اس کی تبلیغ واشاعت میں مشغول رہتا ہے تیسری صورت یہ ہے کہ وہ پورے فکراور اہتمام کے ساتھ اس کی تعلیمات وہدایات کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرتا ہےچوتھی صورت یہ ہے کہ اسے جب بھی فرصت میسر آتی ہے نماز میں یا اس کے بغیر اس کی تلاوت میں لگا رہتا ہے اور مال کے خرچ کرنے کی صورت یہ ہے کہ وہ ہر جائز ضرورت کے وقت اس کا تعلق اس کی شخصیت خاندان سے ہویا عزیز و اقارب سے، یا دین کی نشرواشاعت سے ہو یا اس کے تحفظ ودفاع سے یا مسلمانوں کی شخصی اور اجتماعی ضرورت سے، ہرموقعہ اور محل پر بے دریغ خرچ کرتا رہتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Salim narrated on the authority of his father (Ibn 'Umar) that the Apostle of Allah (ﷺ) said: Envy is not justified but in case of two persons only: one who, having been given (knowledge of) the Qur'an by Allah, recites it during the night and day (and also acts upon it) and a man who, having been given wealth by God, spends it during the night and the day (for the welfare of others. seeking the pleasure of the Lord).