صحیح مسلم
8. کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
17. باب: ٹھہر ٹھہر کر قراءت کرنا ‘ہذّ(کٹائی )یعنی تیزی میں حد سے بڑھ جانے سے اجتناب کرنا اور ایک رکعت میں دو اور اس سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا جواز
صحيح مسلم
8. کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به
17. بَابُ تَرْتِيلِ الْقِرَاءَةِ، وَاجْتِنَابِ الْهَذِّ، وَهُوَ الْإِفْرَاطُ فِي السُّرْعَةِ، وَإِبَاحَةِ سُورَتَيْنِ فَأَكْثَرَ فِي رَكْعَةٍ
Muslim
8. Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
17. Chapter: Slow, measured pace of recitation (tartil), and to not rush when reciting, and the permissibility of reciting two or more surahs in one rak`ah
باب: ٹھہر ٹھہر کر قراءت کرنا ‘ہذّ(کٹائی )یعنی تیزی میں حد سے بڑھ جانے سے اجتناب کرنا اور ایک رکعت میں دو اور اس سے زیادہ سورتیں پڑھنے کا جواز
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: Slow, measured pace of recitation (tartil), and to not rush when reciting, and the permissibility of reciting two or more surahs in one rak`ah)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1948.
عمرو بن مرہ سے روایت ہے۔ انھوں نے ابو وائل سے سنا وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ ایک آدمی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں نے آج رات (تمام) مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھی ہیں تو عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر یا: اس تیز رفتاری سے جس طرح شعر پڑھے جاتے ہیں؟ (پھر) عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر یا: میں وہ نظائر (ایک جیسی سورتیں) پہچا نتا ہوں جن کو رسول اللہ ﷺ ملا کر پڑھا کرتے تھے انھوں نے مفصل سورتوں میں سے بیس سورتیں بتا ئیں جنھیں رسول اللہ ﷺ دو دوملا کر ایک رکعت میں پڑھتے تھے۔ (ان سورتوں کی تفصیل کے لیے دیکھیے: سنن ابی داؤد شھر رمضان باب تخریب القرآن: 1396)
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
عمرو بن مرہ سے روایت ہے۔ انھوں نے ابو وائل سے سنا وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ ایک آدمی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں نے آج رات (تمام) مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھی ہیں تو عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر یا: اس تیز رفتاری سے جس طرح شعر پڑھے جاتے ہیں؟ (پھر) عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر یا: میں وہ نظائر (ایک جیسی سورتیں) پہچا نتا ہوں جن کو رسول اللہ ﷺ ملا کر پڑھا کرتے تھے انھوں نے مفصل سورتوں میں سے بیس سورتیں بتا ئیں جنھیں رسول اللہ ﷺ دو دوملا کر ایک رکعت میں پڑھتے تھے۔ (ان سورتوں کی تفصیل کے لیے دیکھیے: سنن ابی داؤد شھر رمضان باب تخریب القرآن: 1396)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابووائل بیان کرتے ہیں، کہ ایک آدمی حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں نے آج رات مفصل سورتیں ایک رکعت میں پڑھی ہیں تو عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فریا: شعرو، كی سی تيزي كے ساتھ ؟ اور عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فر یا: مجھے وہ نظائرمعلوم ہیں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھا کرتے تھے، انھوں نے مفصل سورتوں میں سے بیس سورتیں بتائیں جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو دوملا کر ایک رکعت میں پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
(1) شقیق ابو وائل کا نام ہے اور اُم عبد حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ ہیں۔ (2) سورتوں کے جوڑے جوڑے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نسخہ کی روسے یہ ہیں۔ (1) الرَّحْمَـٰنُ ۔ وَالنَّجْمِ ۔ (2) اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ اور الْحَاقَّةُ ۔ (3) وَالطُّورِ اور الذَّارِيَاتِ۔ (4) الْوَاقِعَةُ اور نون۔ (5) سَأَلَ سَائِلٌ اور وَالنَّازِعَاتِ۔ (6)وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ اور عَبَسَ۔ (7) الْمُدَّثِّرُ اور الْمُزَّمِّلُ۔ (8) هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ اور لَا أُقْسِمُ ۔ (9) عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ اور وَالْمُرْسَلَاتِ۔ (10) دُخَانٍ اور إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ۔ ان میں حٰم والی سورت صرف دُخَانٍ ہےاور تغلیباً إِذَا الشَّمْسُ کو آل حاميم میں شمار کیا گیا ہے۔ (3) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد یہ ہے کہ قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر، معانی و مطالب غور وفکر کرتے ہوئے پڑھنا چاہیے جو انسان ایک رکعت میں ایک منزل پا لیتا ہے وہ اس پر غور وفکر نہیں کر سکتا اس لیے جو انسان قرآن مجید کے معانی سے آگاہ نہیں ہے وہ جس قدر چاہے پڑھ سکتا ہے، بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے ایک رکعت میں قرآن مکمل طور پڑھنا ثابت ہے کیونکہ اس وقت وہ صرف قرآءت کرتے تھے، الفاظ کے معانی اورمطلب پر غور وفکر کو دوسرےاوقات میں اٹھا رکھتے تھے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تین راتوں سے کم میں قرآن مجید پڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ (بخاری)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Wa'il reported: A person came to 'Abdullah bin Mas'ud and said: I recited all the mufassal surahs in one rak'ah during the night. 'Abdullah said: You must have recited hastily like the recitation of poetry. 'Abdullah said: I remember well the manner in which the Messenger of Allah (ﷺ) used to combine them, and he then mentioned twenty of the mufassal surahs, and (their combinations in) two in every rak'ah.