تشریح:
فوائدو مسائل:
(1) مخنث، ایسے مردنما انسان کو کہتے ہیں جو مردانگی سے محروم ہو۔ اور خنثیٰ ایسی عورت نما مخلوق کو کہتے ہیں جو زنانہ صفات سے محروم ہو۔ اگر قدرتی طور پر ایسا ہو تو وہ معذور ہیں۔ مخنث، حتی الوسع انھی احکام کا مکلف ہے جو مردوں کے لیے ہیں اور خنثیٰ ان کی جوعورتوں کے لیے ہیں ۔ ان کو درست طور پر زندگی گزارنے کی تربیت دینے چاہیے۔ محنثوں کے بارے میں عام خیال یہ تھا کہ جنسی معاملات کی طرف ان کی کوئی توجہ ہی نہیں ہوتی۔ یعنی عورت کی طرف کوئی رغبت نہ رکھنے والے ہوتے ہیں، اس لیے وہ گھروں میں آتے جاتے تھے۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے یہ بات سنی تو اس سے ثابت ہو گیا کہ قدرت موجودنہ ہوتو بھی اس قسم کے خیالات ذہن میں موجود ہو سکتے ہیں اور یہ بات موجب فتنہ بن سکتی ہے اور اب ان کے ذریعے سے ایسے ایسے فتنے پھیلتے ہیں جن کی طرف کسی کا ذہن بھی نہیں جاتا تھا۔ اس لیے رسول اللہ ﷺنے گھروں میں مخنثوں کا داخلہ بند کروا دیا۔
(2) مخنث کا بنت غیلان کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ چار سلوٹوں کے ساتھ آتی ہے اور آٹھ سلوٹوں کے ساتھ پیٹھ پھیرتی ہے، اس کے فربہ پن کو بیان کرتا تھا۔ یہ بات اس زمانے میں عربوں میں خورصورتی کی علامت سمجھی جاتی تھی۔