تشریح:
فائدہ:
صحابہ کرام نے رسول اللہ ﷺ کی زیارت کی ہوئی تھی ان حضرات کو جب خواب میں زیارت ہوتی تو وہ پہچان جاتے کہ آپﷺ ہی کی زیارت ہوئی یا اس زمانے کے جس شخص نے ایمان کی حالت میں آپﷺ کی زیارت نہیں کی تھی۔ خواب کے بعد اسے زیارت اور ایمان کی توفیق عطا کر دی جاتی تھی۔ وہ حقیقی زیارت تھی اور وہ خواب یقیناً رؤیائے صالحہ تھا۔ اب اگر کوئی مومن خواب میں آپ ﷺ کو دیکھتا ہے تو اسے بھی اس صورت میں یقین ہو گا کہ اس نے آپﷺ کو جب خواب میں دیکھا تو بعینہ اسی حلیۂ مبارک کے مطابق دیکھا ہو جو مستند احادیث میں تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ اگر حلیہ مختلف ہے تو اس نے کسی اور کو دیکھا ہے۔ اس کو خود غلط فہمی ہوئی ہے یاغلط فہمی دلائی گئی ہےکہ اس نے آپﷺ کی زیارت کی ہے۔ بعض لوگ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک سفید ریش بزرگ کو دیکھا، ان سے بات کی اور مجھے خواب میں بتایا گیا کہ یہ رسول اللہ ﷺ ہیں۔ انھیں غلط فہمی دلائی گئی ہوتی ہے کیونکہ صحابہ کرام نے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ رحلت کے وقت بھی رسول اللہ ﷺ کے صرف چند ہی بال سفید تھے، ورنہ آپﷺ کے بال سیاہ تھے۔