قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَاب إِثْبَاتِ حَوْضِ نَبِيِّنَا ﷺ وَصِفَاتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2295. وحَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّدَفِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ رَافِعٍ، مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمَعُ النَّاسَ يَذْكُرُونَ الْحَوْضَ، وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمًا مِنْ ذَلِكَ، وَالْجَارِيَةُ تَمْشُطُنِي، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَيُّهَا النَّاسُ» فَقُلْتُ لِلْجَارِيَةِ: اسْتَأْخِرِي عَنِّي، قَالَتْ: إِنَّمَا دَعَا الرِّجَالَ وَلَمْ يَدْعُ النِّسَاءَ، فَقُلْتُ: إِنِّي مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَكُمْ فَرَطٌ عَلَى الْحَوْضِ، فَإِيَّايَ لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُكُمْ فَيُذَبُّ عَنِّي كَمَا يُذَبُّ الْبَعِيرُ الضَّالُّ، فَأَقُولُ: فِيمَ هَذَا؟ فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا "

مترجم:

2295.

بکیر نے قاسم بن عباس ہاشمی سے روایت کی، انھوں نےحضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مولیٰ عبید اللہ بن رافع سے، انھوں نے نبی ﷺ کی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: میں لوگوں سے سنتی تھی کہ وہ حوض (کوثر) کا ذکر کرتے تھے۔ میں نے یہ بات خود رسول اللہ ﷺ سے نہیں سنی تھی، پھر ان (میری باری کے) دنوں میں سے ایک دن ہوا۔ اور خادمہ میری کنگھی کر رہی تھی کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ’’اے لوگو!‘‘ میں نے خادمہ سے کہا: مجھ سے پیچھے ہٹ جاؤ! وہ کہنے لگی، آپ ﷺ نے مردوں کو پکارا (مخاطب فرمایا) ہے عورتوں کو نہیں۔ میں نے کہا: میں بھی لوگوں میں سے ہوں (صرف مرد ہی لو گ نہیں ہوتے) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں حوض پر تمھارا پیش رو ہوں گا۔ میرے پاس تم میں سے کوئی اس طرح نہ آئے کہ اسے مجھ سے دور دھکیلا جا رہا ہو، جس طرح بھٹکے ہوئے اونٹ کو (ریوڑ سے) اور دور دھکیلا جاتا ہے۔ میں پوچھوں گا۔ یہ کس وجہ سے ہو رہا ہے؟ تو کہا جائے گا۔ آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا نئے کام نکالے تھے۔ تو میں کہوں گا دوری ہو!‘‘