قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ إِسْلَامِ مَنْ حَضَرَهُ الْمَوْتُ مَا لَمْ يَشْرَعْ فِي النَّزْعِ وَهُوَ الْغَرْغَرَةُ وَنَسْخِ جَوَازِ الِاسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى الشِّرْكِ فَهُوَ فِي أَصْحَابِ الْجَحِيمِ وَلَا يُنْقِذُهُ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ مِنْ الْوَسَائِلِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

24. وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللهِ "، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيُعِيدُ لَهُ تِلْكَ الْمَقَالَةَ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ: هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا وَاللهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ»، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} [التوبة: 113]، وَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى فِي أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ}.

مترجم:

24.

یونسؒ نے ابن شہابؒ سے، انہوں نے سعید بن مسیبؒ سے اور انہوں نے اپنے والد سے ورایت کی کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت آیا تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لا ئے۔ آپ نے ان کے پاس ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ کو موجود پایا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’چچا! ایک کلمہ "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ"  کہہ دیں، میں اللہ کے ہاں آپ کے حق میں اس کا گواہ بن جاؤں گا۔‘‘ ابو جہل اور عبد اللہ بن امیہ نے کہا: ابو طالب! آپ عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ دیں گے؟ رسول اللہ ﷺ مسلسل ان کویہی پیش کش کرتے رہے اور یہی بات دہراتے رہے یہاں تک کہ ابو طالب نے ان لوگوں سے آخری بات کرتے ہوئے کہا: وہ عبدالمطلب کی ملت پر (قائم) ہیں اور "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ"  کہنے سے انکار کر دیا۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! میں آپ کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا جب تک کہ مجھے آپ ( کے حوالے) سے روک نہ دیا جائے۔‘‘ اس پر ا للہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’نبی (ﷺ) اور ایمان لانے والوں کے لیے جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں، خواہ وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان کے سامنے واضح ہو چکا کہ وہ (مشرکین) جہنمی ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ابو طالب کے بارے میں یہ آیت بھی نازل فرمائی اور رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا: ’’(اے نبی!) بے شک آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے لیکن اللہ جس کو چاہے ہدایت دے دیتا ہے او روہ سیدھی راہ پانے والوں کے بارے میں زیادہ آگاہ ہے۔‘‘