باب: ضعیف راویوں سے روایت کی ممانعت اور روایت کی (حفاظت اور بیان کی) ذمہ داری اٹھاتے ہوئے احتیاط
)
Muslim:
Introduction
(Chapter: The Weak Narrators, Liars, and Those Whose Hadith are Avoided)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
24.
ابن ابی ملیکہؒ سے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کی طرف لکھا اور ان سے درخواست کی کہ وہ میرے لیے ایک کتاب لکھیں، اور (جن باتوں کی صحت میں مقال ہو، یا جو نہ لکھنے کی ہوں وہ) باتیں مجھ سے چھپا لیں۔ انہوں نے فرمایا: ’’لڑکا خالص احادیث کا طلبگار ہے، میں اس کے لیے (حدیث سے متعلق) تمام معاملات میں (صحیح کا) انتخاب کروں گا اور (موضوع اور گھڑی ہوئی احادیث کو) ہٹا دوں گا۔‘‘ (کہا: انہوں نے حضرت علیؓ کے فیصلے منگوائے) اور ان میں سے چیزیں لکھنی شروع کیں، اور (یہ ہوا کہ) کوئی چیز گزرتی تو فرماتے: ’’بخدا! یہ فیصلہ حضرت علیؓ نے نہیں کیا، سوائے اس کے کہ (خدانخواستہ) وہ گمراہ ہو گئے ہوں (جب کہ ایسا نہیں ہوا۔)‘‘
ابن ابی ملیکہؒ سے روایت ہے، کہا: میں نے حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کی طرف لکھا اور ان سے درخواست کی کہ وہ میرے لیے ایک کتاب لکھیں، اور (جن باتوں کی صحت میں مقال ہو، یا جو نہ لکھنے کی ہوں وہ) باتیں مجھ سے چھپا لیں۔ انہوں نے فرمایا: ’’لڑکا خالص احادیث کا طلبگار ہے، میں اس کے لیے (حدیث سے متعلق) تمام معاملات میں (صحیح کا) انتخاب کروں گا اور (موضوع اور گھڑی ہوئی احادیث کو) ہٹا دوں گا۔‘‘ (کہا: انہوں نے حضرت علیؓ کے فیصلے منگوائے) اور ان میں سے چیزیں لکھنی شروع کیں، اور (یہ ہوا کہ) کوئی چیز گزرتی تو فرماتے: ’’بخدا! یہ فیصلہ حضرت علیؓ نے نہیں کیا، سوائے اس کے کہ (خدانخواستہ) وہ گمراہ ہو گئے ہوں (جب کہ ایسا نہیں ہوا۔)‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابنِ ابی ملیکہ ؒ بیان کرتے ہیں: میں نے ابنِ عباس ؓ سے خط لکھ کر درخواست کی کہ آپ مجھے ایک نوشتہ (تحریر) لکھ دیں، اور مجھ سے مشکل حدیث (جو بد فہمی اور غلط فہمی کا باعث بن سکتی ہو) چھپائیں۔ ابنِ عباس ؓنےفرمایا: ’’خیر خواہ اور مخلص بچہ ہے، میں اس کے لیے چند باتوں کا اچھی طرح انتخاب کروں گا اور اس سے مشکل چیزوں کو پوشیدہ رکھوں گا۔‘‘ پھر حضرت ابنِ عباس ؓ نے حضرت علیؓ کے فیصلہ جات کو منگوایا اور ان سے کچھ باتیں (منتخب باتیں لکھواتے) یعنی فیصلہ جات لکھوائے گئے، اور بعض فیصلوں کو سامنے آنے پر کہتے: ’’واللہ! حضرت علیؓ نے یہ فیصلہ نہیں کیا اِلّا یہ کہ وہ راہِ راست سے بھٹک گئے ہوں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضر ت علیؓ کے عقیدت مندوں نے ان کے فیصلہ جات میں آمیزش کر دی تھی، اپنی طرف سے من گھڑت اور موضوع باتیں ان کے فیصلوں اور فتووں میں لکھ دی تھیں، اس لیے حضرت ابن عباسؓ نے ان کے صحیح فیصلوں اور فتووں کا انتخاب فرمایا، اور دوسروں کے بارے میں کہا، اگر حضرت علیؓ نے یہ فیصلہ کیا ہے، یا فتویٰ دیا ہے، تو وہ گمراہ ہوگئے، حالانکہ وہ گمراہ نہ تھے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ ان کے فیصلے ہی نہیں ہیں، یہ ان کے علم ودیانت سے لگا نہیں کھاتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Dāwud bin 'Amr aḍ-Ḍabbī narrated to us, Nāfi’ bin 'Umar narrated to us, on authority of Ibn Abī Mulaykah, he said: ‘I wrote to Ibn Abbās asking him to write something [pertaining to knowledge] for me and he withheld from me quite a bit, and said: ‘As [if he were] a sincere child, I will write for him something especially suited to his status withholding from him what would not benefit him’. [Ibn Abī Mulaykah] said: ‘So [Ibn Abbās] called for the judgment of Alī [bin Abī Tālib which was a book with which Alī would pass verdicts in Kuffah], and he began to write from it [with respect to the request of Ibn Abī Mulaykah] and he came upon something [not appropriate to the station of Alī regarding the science of verdicts]. So [Ibn Abbās] said: ‘By Allah, Alī did not give judgment according to this unless he was astray’.’