قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ جَوَازِ صَوْمِ النَّافِلَةِ بِنِيَّةٍ مِنَ النَّهَارِ قَبْلَ الزَّوَالِ، وَجَوَازِ فِطْرِ الصَّائِمِ نَفْلًا مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2767 .   وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» فَقُلْنَا: لَا، قَالَ: «فَإِنِّي إِذَنْ صَائِمٌ» ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ، أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَقَالَ: «أَرِينِيهِ، فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا» فَأَكَلَ

صحیح مسلم:

کتاب: روزے کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: زوال سے پہلے نفلی روزے کی نیت کرنے اور نفلی روزہ رکھنے والے کے لیے عذر کے بغیر افطار کرنے کا جواز(روزے کو )پورا کرنا افضل ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2767.   وکیع نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور پوچھا: ’’کیا آپﷺ لوگوں کے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟‘‘ تو ہم نے کہا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تو تب میں روزے سے ہوں۔‘‘ پھر ایک اور دن آپ ﷺ تشریف لائے تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ! ہمیں حیس تحفے میں ملا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے کھلایئے، میں نے روزے کی حالت میں صبح کی تھی۔‘‘ اس کے بعد آپ ﷺ نے کھا لیا۔