تشریح:
فائدہ:
اللہ کے دن اسی کے دن ہیں ہمارے وقت سے مارواء اور ہمارے ادراک و شعور سے بہت طویل اور مختلف ہیں۔ اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے:
* جسے تراب (زمین) کہا گیا ہے اس میں مٹی اور پانی وغیرہ سب شامل ہیں۔
* پھر کرۂ ارض میں جو تبدیلیاں ہوئیں ان کے دوران میں پہاڑ وجود میں آئے۔
* اس کے بعد سبزے اور درختوں کا باری آئی۔
* جسے مکروہ کہا گیا ہے وہ زندگی کی ابتدائی صورت کی مخلوق ہوسکتی ہے مثلا: جراثیم، وائرس، فنگس وغیرہ یا اس سے وہ غیر مرئی مخلوق مراد ہو سکتی ہے جو ضرر ما باعث ہے نیز اندھیرے اور بیماریاں بھی اس سے مراد ہیں۔
* حیوانات کی تخلیق ان کے بعد ہوئی۔
* آخر میں زمیں کی افضل ترین مخلوق حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، پانی اور مٹی سے ان کی تخلیق مکمل ہو گئی اور انہیں جنت میں بسا دیا گیا، پھر وہ زمین پر بھیجے گئے کیونکہ ان کی دنیوی زندگی کا دائرہ یہیں مکمل ہونا تھا: ﴿مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىٰ﴾ ’’ہم نے تم سب کو اسی (زمین) سے پیدا کیا، اسی میں لوٹائیں گے اور ایک بار پھر اسی میں سے تم کو نکالیں گے۔‘‘ (طہ،55:20)
*