قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ، وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمٍ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2789 .   وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبٍ، سَمِعَ أَبَا الْعَبَّاسِ، سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو إِنَّكَ لَتَصُومُ الدَّهْرَ، وَتَقُومُ اللَّيْلَ، وَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ، هَجَمَتْ لَهُ الْعَيْنُ، وَنَهَكَتْ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ، صَوْمُ الشَّهْرِ كُلِّهِ» قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: «فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى»

صحیح مسلم:

کتاب: روزے کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: اس شخص کے لیے سال بھر کے روزے رکھنے کی ممانعت جسے اس سےنقصان پہنچنے یا وہ اس کی وجہ سے کسی حق کو ضائع کرے ‘یا عید ین اور ایام تشریق کاٰ روزہ بھی نہ چھوڑے ‘اور ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کی فضیلت

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2789.   شعبہ نے ہمیں حبیب سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے ابو عباس (سائب بن فروخ) سے سنا، انھوں نے عبداللہ بن عمرو سے سنا، کہا: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’اے عبداللہ بن عمرو! تم ہمیشہ (بلاوقفہ روازانہ) روزے رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو اور جب تم ایسا ہی کرو گے تو (ایسا کرنے والے کی) آنکھیں اندر دھنس جائیں گی اور(جا گ جاگ کر) کمزور ہو جائیں گی، (اور جہاں تک اجر کا تعلق ہے تو) جس نے ہمیشہ روزہ رکھا، اس نے روزہ نہ رکھا، مہینے میں سے تین دن کے روزے پورے مہینے کے روزے (متصور) ہوں گے۔‘‘ میں نے عرض کی: میں اس سے زیادہ (روزے رکھنے) کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم داود علیہ السلام  کے روزے کی طرح روزے رکھو، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ترک کرتے تھے اور (دشمن سے) آمنے سامنے کے وقت بھاگتے نہیں تھے۔‘‘