قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ التَّشهُّدِ فِي الصَّلَاةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

404. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْأُمَوِيُّ، - وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ -، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ الرَّقَاشِيِّ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ صَلَاةً فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أُقِرَّتِ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ؟ قَالَ فَلَمَّا قَضَى أَبُو مُوسَى الصَّلَاةَ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَقَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ: فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، ثُمَّ قَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا؟ فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا؟ قَالَ: مَا قُلْتُهَا، وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا قُلْتُهَا، وَلَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ فَقَالَ أَبُو مُوسَى: أَمَا تَعْلَمُونَ كَيْفَ تَقُولُونَ فِي َ

مترجم:

404.

ابو عوانہ نے قتادہ سے، انہوں نے یونس بن جبیر سے اور انہوں نے حطان بن عبداللہ رقاشی سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ایک نماز پڑھی، جب وہ قعدہ (نماز میں تشہد کے لیے بیٹھنے) کے قریب تھے تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: نماز کو نیکی اور زکوٰۃ کے ساتھ رکھا گیا ہے؟ جب ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز پوری کر لی تو مڑے اور کہا: تم میں سے یہ یہ بات کہنے والا کون تھا؟ تو سب لوگ مارے ہیبت کے چپ رہے، انہوں نے پھر کہا: تم میں سے یہ یہ بات کہنے والا کون تھا؟ تو لوگ ہیبت کے مارے پھر چپ رہے تو انہوں نے کہا: اے حطان! لگتا ہے تو نے یہ بات کہی؟ انہوں نے کہا: میں نے یہ نہیں کہا، البتہ مجھے ڈر تھا کہ آپ اس کے سبب میری سرزنش کریں گے۔ تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: میں نے یہ بات کہی تھی اور میں نے اس سے بھلائی کے سوا اور کچھ نہ چاہا تھا۔ تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: کیا تم نہیں جانتے کہ تمہیں اپنی نماز میں کیسے کہنا چاہیے؟ رسول اللہﷺ نے ہمیں خطبہ دیا، آپﷺ نے ہمارے لیے ہمارا طریقہ واضح کیا اور ہمیں ہماری نماز سکھائی۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفوں کو سیدھا کرو، پھر تم میں سے ایک شخص تمہاری امامت کرائے، جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا۔ پھر جب وہ تکبیر کہے اور رکوع کرے تو تم تکبیر کہو اور رکوع کرو، امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا۔‘‘ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تو (مقتدی کی طرف سے رکوع میں جانےکی) یہ (تاخیر) اس (تاخیر) کا بدل ہو گی (جو رکوع سے سر اٹھانے میں ہو گی) اور جب امام سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے تو تم اللهم رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو، اللہ تمہاری (بات) سنے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کی زبان سے فرمایا ہے: اللہ نے اسے سن لیا جس نے اس کی حمد بیان کی اور جب امام تکبیر کہے اور سجدہ کرے تو تم تکبیر کہو اور سجدہ کرو، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا۔‘‘ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تو یہ (تاخیر) اس (تاخیر) کا بدل ہو گی اور جب وہ قعدہ میں ہو تو تمہارا پہلا بول (یہ) ہو: بقا وبادشاہت، اختیار وعظمت، سب پاک چیزیں اور ساری دعائیں اللہ کےلیے ہیں۔ اے نبی! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کےسوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘