باب: شیر خوار بچے کے پیشاب کا حکم اور اس کو کیسے دھویا جائے
)
Muslim:
The Book of Purification
(Chapter: The ruling on the urine of a nursing infant and how to wash it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
685.
خالد نے ابومعشر سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے علقمہ اور اسود سے روایت کی کہ ایک آدمی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس ٹھہرا، صبح کو وہ اپنا کپڑا دھو رہا تھا توعائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: تیرے لیے کافی تھا کہ اگر تو نے کچھ دیکھا تھا تو اس کی جگہ کو دھو دیتا اور اگر تو نے اسے نہیں دیکھا تو اس کے اردگرد (تک) پانی چھڑک دیتا۔ میں نے اپنے آپ کو اس حال میں دیکھا کہ میں اسے (مادہ منویہ کو) رسول اللہ ﷺ کےکپڑے سے اچھی طرح کھرچتی تھی، پھر آپﷺ اس کپڑے میں نماز پڑھتے تھے۔
اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی اہمیت وفضیلت
طہارت کا مطلب ہے صفائی اور پاکیز گی۔ یہ نجاست کی ضد ہے۔ رسول اللہﷺ کو بعثت کے بعد آغاز کار میں جو احکام ملے اور جن کا مقصود اگلے مشن کے لیے تیاری کرنا اور اس کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا، وہ ان آیات میں ہیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (5) وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ (6) وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ (7) ”اے موٹا کپڑا لپیٹنے والے! اٹھیے اور ڈرایئے، اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے، اپنے کپڑے پاک رکھیے، پلیدی (بتوں) سے دور رہے، (اس لیے ) احسان نہ کیجیے کہ زیادہ حاصل کریں اور اپنے رب کی رضا کے لیے صبر کیجیے‘‘ (المدثر 71
اسلام کے ان بنیادی احکام میں کپڑوں کو پاک رکھنے اور ہر طرح کی جسمانی، اخلاقی اور روحانی ناپاکی سے دور رہنے کا حکم ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ سے تعلق، ہدایت اور روحانی ارتقا کا سفر طہارت اور پاکیزگی سے شروع ہوتا ہے جبکہ گندگی تعفن اورغلاظت شیطانی صفات ہیں اور ان سے گمراہی ، ضلالت اور روحانی تنزل کا سفر شروع ہوتا ہے۔
وُضُوْ، وَضَائَة سے ہے جس کے معنی نکھار اور حسن و نظافت کے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کے سامنے حاضری کی تیاری یہی ہے کہ انسان نجس نہ ہو، طہارت کی حالت میں ہو اور مسنون طریقہ وضو سے اپنی حالت کو درست کرے اور خود کو سنوارے۔ وضوسے جس طرح ظاہری اعضاء صاف اور خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح روحانی طور پر بھی انسان صاف ستھرا ہو کر نکھر جاتا ہے۔ ہر عضو کو دھونے سے جس طرح ظاہری کثافت اور میل دور ہوتا ہے بالکل اسی طرح وہ تمام گناہ بھی دھل جاتے ہیں جوان اعضاء کے ذریعے سے سرزد ہوئے ہوں ۔
مومن زندگی بھر اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے وضو کے ذریعے سے جس وَضَائَةَ کا اہتمام کرتا ہے قیامت کے روز وہ مکمل صورت میں سامنے آئے گی اور مومن غَرُّ مُعُجَّلُونَ (چمکتے ہوئے روشن چہروں اور چمکتے ہوئے ہاتھ پاؤں والے) ہوں گے۔
نظافت اور جمال کی یہ صفت تمام امتوں میں مسلمانوں کو ممتاز کرے گی۔ ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ماہرین صحت جسمانی صفائی کے حوالے سے وضو کے طریقے پرتعجب آمیر تحسین کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسلام کی طرح اس کی عبادات بھی بیک وقت دنیا و آخرت اور جسم و روح کی بہتری کی ضامن ہیں۔ الله تعالی کے سامنے حاضری اور مناجات کی تیاری کی یہ صورت ظاہری اور معنوی طور پر انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے آسان بھی ہے۔ جب وضو ممکن نہ ہو تو اس کا قائم مقام تیمم ہے، یعنی ایسی کوئی بھی صورت حال پیش نہیں آتی جس میں انسان اس حاضری کے لیے تیاری نہ کر سکے۔
خالد نے ابومعشر سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے علقمہ اور اسود سے روایت کی کہ ایک آدمی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس ٹھہرا، صبح کو وہ اپنا کپڑا دھو رہا تھا توعائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: تیرے لیے کافی تھا کہ اگر تو نے کچھ دیکھا تھا تو اس کی جگہ کو دھو دیتا اور اگر تو نے اسے نہیں دیکھا تو اس کے اردگرد (تک) پانی چھڑک دیتا۔ میں نے اپنے آپ کو اس حال میں دیکھا کہ میں اسے (مادہ منویہ کو) رسول اللہ ﷺ کےکپڑے سے اچھی طرح کھرچتی تھی، پھر آپﷺ اس کپڑے میں نماز پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علقمہ اور اسود بیان کرتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ہاں ایک مہمان ٹھہرا، صبح وہ اپنا کپڑا دھو رہا تھا، تو عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا: تیرے لیے کافی تھا کہ اگر تو نے اسے دیکھا تھا، تو اس کی جگہ دھو دیتا اور اگر تو نے اسے نہیں دیکھا، تو اس کے ارد گرد پانی چھڑک دیتا، میں نے آپﷺ کو اس حال میں دیکھا کہ میں منی رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے اچھی طرح کھرچ دیتی (کیونکہ وہ خشک ہو چکی تھی)، پھر آپﷺ اس کپڑے میں نماز پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
اُفَرِّكُهُ فَرْكًا: میں اس کو کھرچ دیتی۔ کہا جاتا ہے”فَرَّكَ الشَّيْئَ عَنِ الثَّوْب“ کا معنی ہوتا ہے، کسی چیز کو رگڑیا کھرچ کر کپڑے سے زائل کر دینا، اور یہ تبھی ممکن ہے، جب وہ چیز ایک جگہ جمی ہو۔
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر منی کپڑے پر لگ جائے تو سارے کپڑے کو دھونا ضروری نہیں ہے صرف اتنی جگہ دھو ڈالنا جہاں منی لگی ہو کافی ہے، اگر منی نظر نہ آئے محض شک پڑ جائے تو کپڑ ے پر چھینٹے مار دینا ہی کافی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Alqama and Aswad reported: A person stayed in the house of A'isha and in the morning began to wash his garment. A'isha said: In case you saw it (i. e. drop of semen), it would have served the purpose (of purifying the garment) if you had simply washed that spot; and in case you did not see it, it would have been enough to sprinkle water around it, for when I saw that on the garment of the Messenger of Allah (ﷺ) , I simply scraped it off and he offered prayer, while putting that on.