Muslim:
The Book of Mosques and Places of Prayer
(Chapter: The construction of the Masjid of the Prophet (saws))
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1195.
عبد الوارث بن سعید نے ہمیں ابو تیاح صبعی سے خبر دی، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے بالائی حصے میں اس قبیلے میں فروکش ہوئے جنہیں بنو عمرو بن عوف کہا جاتا تھا اور وہاں چودہ راتیں قیام فرمایا، پھر آپﷺ نے بنو نجار کے سرداروں کی طرف پیغام بھیجا تو وہ لوگ (پورے اہتمام سے) تلواریں لٹکائے ہوئے حاضر ہوئے۔ (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: گویا میں رسول اللہﷺ کو آپﷺ کی سواری پر دیکھ رہا ہوں، ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ کے پیچھے سوار ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپﷺ کے ارد گرد ہیں یہاں تک کہ آپﷺ نے سواری کا پالان ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنگن میں ڈال دیا۔ (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: (اس وقت تک) رسول اللہﷺ کو جہاں بھی نماز کا وقت ہو جاتا آپﷺ وہیں نماز ادا کر لیتے تھے۔ آپﷺ بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے۔ پھر آپﷺ کو مسجد بنانے کا حکم دیا گیا۔ (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: چنانچہ آپﷺ نے بنو نجار کے لوگوں کی طرف پیغام بھیجا، وہ حاضر ہو گئے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اے بنی نجار! مجھ سے اپنے اس باغ کی قیمت طے کرو۔‘‘ انہوں نے جواب دیا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں۔ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اس جگہ وہی کچھ تھا جو میں تمہیں بتا رہا ہوں، اس میں کجھوروں کے کچھ درخت، مشرکوں کی چند قبریں اور ویرانہ تھا، چنانچہ رسول اللہﷺ نے حکم دیا، کجھوریں کاٹ دی گئیں، مشرکوں کی قبریں اکھیڑی گئیں اور ویرانے کو ہموار کر دیا گیا، اور لوگوں نے کجھوروں (کے تنوں) کو ایک قطار میں قبلے کی جانب گاڑ دیا اور دروازے کے (طور پر) دونوں جانب پتھر لگا دیے گئے۔ (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: اور لوگ (صحابہ) رجزیہ اشعار پڑھ رہے تھے اور رسول اللہﷺ ان کے ساتھ تھے، وہ کہتے تھے: ’’اے اللہ! بے شک آخرت کی بھلائی کے سوا کوئی بھلائی نہیں، اس لیے تو انصار اور مہاجرین کی نصرت فرما۔‘‘
امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
عبد الوارث بن سعید نے ہمیں ابو تیاح صبعی سے خبر دی، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے بالائی حصے میں اس قبیلے میں فروکش ہوئے جنہیں بنو عمرو بن عوف کہا جاتا تھا اور وہاں چودہ راتیں قیام فرمایا، پھر آپﷺ نے بنو نجار کے سرداروں کی طرف پیغام بھیجا تو وہ لوگ (پورے اہتمام سے) تلواریں لٹکائے ہوئے حاضر ہوئے۔ (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: گویا میں رسول اللہﷺ کو آپﷺ کی سواری پر دیکھ رہا ہوں، ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ کے پیچھے سوار ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپﷺ کے ارد گرد ہیں یہاں تک کہ آپﷺ نے سواری کا پالان ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنگن میں ڈال دیا۔ (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: (اس وقت تک) رسول اللہﷺ کو جہاں بھی نماز کا وقت ہو جاتا آپﷺ وہیں نماز ادا کر لیتے تھے۔ آپﷺ بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے۔ پھر آپﷺ کو مسجد بنانے کا حکم دیا گیا۔ (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: چنانچہ آپﷺ نے بنو نجار کے لوگوں کی طرف پیغام بھیجا، وہ حاضر ہو گئے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اے بنی نجار! مجھ سے اپنے اس باغ کی قیمت طے کرو۔‘‘ انہوں نے جواب دیا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں۔ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اس جگہ وہی کچھ تھا جو میں تمہیں بتا رہا ہوں، اس میں کجھوروں کے کچھ درخت، مشرکوں کی چند قبریں اور ویرانہ تھا، چنانچہ رسول اللہﷺ نے حکم دیا، کجھوریں کاٹ دی گئیں، مشرکوں کی قبریں اکھیڑی گئیں اور ویرانے کو ہموار کر دیا گیا، اور لوگوں نے کجھوروں (کے تنوں) کو ایک قطار میں قبلے کی جانب گاڑ دیا اور دروازے کے (طور پر) دونوں جانب پتھر لگا دیے گئے۔ (انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: اور لوگ (صحابہ) رجزیہ اشعار پڑھ رہے تھے اور رسول اللہﷺ ان کے ساتھ تھے، وہ کہتے تھے: ’’اے اللہ! بے شک آخرت کی بھلائی کے سوا کوئی بھلائی نہیں، اس لیے تو انصار اور مہاجرین کی نصرت فرما۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے بلند حصہ میں بنو عمرو بن عوف نامی قبیلہ میں فروکش ہوئے اور یہاں چودہ راتیں قیام فرمایا، پھر آپﷺ نے بنو نجار کے سرداروں کو بلوایا تو وہ لوگ تلواریں لٹکائے ہوئے آئے، گویا میں رسول اللہ ﷺ کو آپﷺ کی سواری پر دیکھ رہا ہوں۔ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ کے پیچھے سوار ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپﷺ کے چاروں طرف ہیں، یہاں تک کہ آپﷺ ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنگن (سامنے کا آنگن) میں اترے، (آپﷺ نے سواری کا پالان ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنگن میں ڈال دیا) اور آپﷺ یہ پسند کرتے تھے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے نماز پڑھ لیں اور آپﷺ بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے اور آپﷺ نے مسجد بنانے کا حکم دیا ، چنانچہ آپﷺ نے بنو نجار کے لوگوں کو بلوایا اور فرمایا: ’’اپنے اس باغ کی قیمت مجھ سے لے لو‘‘، انہوں نے جواب دیا، نہیں اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت صرف اللہ سے مانگتے ہیں، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا، اس جگہ میں جو کچھ تھا میں تمہیں بتاتا ہوں، اس میں کھجوروں کے درخت، مشرکوں کی قبریں اور ویران جگہ تھی ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ کے حکم سے کھجور کے درختوں کو کاٹ دیا گیا ،مشرکوں کی قبروں کو اکھیڑ دیا گیا اور ویرانہ (کھنڈرات) کو ہموار اور برابر کر دیا گیا، اور کھجور کو مسجد کے سامنے کی جانب گاڑ دیا گیا اور دروازہ کے دونوں جانب پتھر لگائے گئے، اور صحابہ رجز پڑھ رہے تھے اور رسول اللہ ﷺ بھی ان کے سامنے تھے، وہ کہتے تھے، ’’اے اللہ! بہتری اور بھلائی تو آخرت کی بھلائی اور بہتری ہی ہے تو انصار اور مہاجروں کی نصرت فرما۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1)علو: عین پرپیش اور زیر دونوں آ سکتے ہیں، بلندی، اونچائی، بنو عمروبن عوف کے لوگ قبا میں رہتے تھے، جو مدینہ کے بلند حصہ میں واقع ہے۔ ملاء: سردارواشراف، اس کا اطلاق جماعت پر بھی ہوتا ہے۔ بنو نجار: یہ خاندان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا کا ننھیال تھا، اس لیے آپﷺ ان کو اخوال (ماموں) سمجھتے تھے۔ متقلدي سيوفهم: اپنی تلواروں کو حمائل کیے ہوئے تاکہ یہود کو پتہ چل سکے کہ وہ آپﷺ کی حفاظت میں ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ فناء: گھر کے سامنے کا میدان یا کھلی جگہ۔ مرابض: مربض کی جمع ہے، باڑہ، جہاں بکریاں بیٹھ کر رات گزارتی ہیں، امر: معروف اور مجہول دونوں طرح پڑھا جا سکتا ہے۔ (2) ثامنو ني: میرے ساتھ ثمن (قیمت) طے کر لو، آپﷺ نے یہ قطعہ دس دینار میں خریدا تھا، کیونکہ یتیم بچوں کا تھا اور قیمت ابوبکر رضی اللہ عنہ نےادا کی تھی اور بقول بعض ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے۔ (3) خَرِبٌ يا خِرَبٌ: ویرانہ، کھنڈرات۔ (4) نُبِشَت: ان کو اکھاڑ دیا گیا۔ (5)عَضَادتيه: عَضَادة دروازوں کے پٹ یا ایک جانب کو کہتے ہیں، يَرْتَجِزُوْنَ: وہ رجز پڑھتے تھے۔ رجز یہ شعر کی ایک قسم ہے جس کا ہر فقرہ الگ ہوتا ہے، یہ کلام موزوں ہوتا ہے یا شعر کے وزن پر ہوتا ہے۔ لیکن کہنے والے کی نیت شعر کی نہیں ہوتی، اور انسان کے منہ سے کبھی کبھار، کلام موزوں صادر ہو جائے تو وہ شعر نہیں ہو گا اور نہ اس کو شاعر کہا جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas bin Malik (RA) reported: The Messenger of Allah (ﷺ) came to Madinah and stayed in the upper part of Madinah for fourteen nights with a tribe called Banu 'Amr b 'Auf. He then sent for the chiefs of Banu al-Najir, and they came with swords around their necks. He (the narrator) said: I perceive as if I am seeing the Messenger of Allah (ﷺ) on his ride with Abu Bakr (RA) behind him and the chiefs of Banu al-Najjar around him till he alighted in the courtyard of Abu Ayyub. He (the narrator) said: The Messenger of Allah (ﷺ) said prayer when the time came for prayer, and he prayed in the fold of goats and sheep. He then ordered mosques to be built and sent for the chiefs of Banu al-Najjar, and they came (to him). He (the Holy Prophet) said to them: O Banu al-Najjar, sell these lands of yours to me. They said: No, by Allah. we would not demand their price, but (reward) from the Lord. Anas said: There (in these lands) were trees and graves of the polytheists, and ruins. The Messenger of Allah (ﷺ) (may peace he upon him) ordered that the trees should be cut, and the graves should be dug out, and the ruins should be leveled. The trees (were thus) placed in rows towards the qibla and the stones were set on both sides of the door, and (while building the mosque) they (the Companions) sang rajaz verses along with the Messenger of Allah (ﷺ) : O Allah: there is no good but the good of the next world, So help the Ansar and the Muhajirin.