صحیح مسلم
3. کتاب: پاکی کا بیان
26. باب: وضو کرنے والے یا کسی بھی انسان کے لیے مکروہ ہے کہ جس کے ہاتھ کے پلید ہونے کاشبہ ہو اسے تین دفعہ دھوئے بغیر برتن میں ڈالے
صحيح مسلم
3. كتاب الطهارة
26. بَابُ كَرَاهَةِ غَمْسِ الْمُتَوَضِّئِ وَغَيْرِهِ يَدَهُ الْمَشْكُوكَ فِي نَجَاسَتِهَا فِي الْإِنَاءِ قَبْلَ غَسْلِهَا ثَلَاثًا
Muslim
3. The Book of Purification
26. Chapter: It is disliked for the person who wants to perform wudu’, and others, to put his hand in the vessel (containing water) before washing it three times, if he is not sure whether something impure is on his hands or not
باب: وضو کرنے والے یا کسی بھی انسان کے لیے مکروہ ہے کہ جس کے ہاتھ کے پلید ہونے کاشبہ ہو اسے تین دفعہ دھوئے بغیر برتن میں ڈالے
)
Muslim:
The Book of Purification
(Chapter: It is disliked for the person who wants to perform wudu’, and others, to put his hand in the vessel (containing water) before washing it three times, if he is not sure whether something impure is on his hands or not)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
657.
وکیع اور ابو معاویہ کی سندوں سے اعمش سے روایت ہے، انہوں نے ابو رزین اور ابو صالح سے اور ان دونوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سےروایت بیان کی۔ ابو معاویہؓ کی روایت میں ہے:(ابو ہریرہ ؓنے)کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ (جبکہ) وکیع کی روایت میں (ہے) کہا: (اور) اسے رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کیا۔ ( آگے) اسی (سابقہ روایت) کی طرح ہے۔
اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی اہمیت وفضیلت
طہارت کا مطلب ہے صفائی اور پاکیز گی۔ یہ نجاست کی ضد ہے۔ رسول اللہﷺ کو بعثت کے بعد آغاز کار میں جو احکام ملے اور جن کا مقصود اگلے مشن کے لیے تیاری کرنا اور اس کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا، وہ ان آیات میں ہیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (5) وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ (6) وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ (7) ”اے موٹا کپڑا لپیٹنے والے! اٹھیے اور ڈرایئے، اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے، اپنے کپڑے پاک رکھیے، پلیدی (بتوں) سے دور رہے، (اس لیے ) احسان نہ کیجیے کہ زیادہ حاصل کریں اور اپنے رب کی رضا کے لیے صبر کیجیے‘‘ (المدثر 71
اسلام کے ان بنیادی احکام میں کپڑوں کو پاک رکھنے اور ہر طرح کی جسمانی، اخلاقی اور روحانی ناپاکی سے دور رہنے کا حکم ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ سے تعلق، ہدایت اور روحانی ارتقا کا سفر طہارت اور پاکیزگی سے شروع ہوتا ہے جبکہ گندگی تعفن اورغلاظت شیطانی صفات ہیں اور ان سے گمراہی ، ضلالت اور روحانی تنزل کا سفر شروع ہوتا ہے۔
وُضُوْ، وَضَائَة سے ہے جس کے معنی نکھار اور حسن و نظافت کے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کے سامنے حاضری کی تیاری یہی ہے کہ انسان نجس نہ ہو، طہارت کی حالت میں ہو اور مسنون طریقہ وضو سے اپنی حالت کو درست کرے اور خود کو سنوارے۔ وضوسے جس طرح ظاہری اعضاء صاف اور خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح روحانی طور پر بھی انسان صاف ستھرا ہو کر نکھر جاتا ہے۔ ہر عضو کو دھونے سے جس طرح ظاہری کثافت اور میل دور ہوتا ہے بالکل اسی طرح وہ تمام گناہ بھی دھل جاتے ہیں جوان اعضاء کے ذریعے سے سرزد ہوئے ہوں ۔
مومن زندگی بھر اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے وضو کے ذریعے سے جس وَضَائَةَ کا اہتمام کرتا ہے قیامت کے روز وہ مکمل صورت میں سامنے آئے گی اور مومن غَرُّ مُعُجَّلُونَ (چمکتے ہوئے روشن چہروں اور چمکتے ہوئے ہاتھ پاؤں والے) ہوں گے۔
نظافت اور جمال کی یہ صفت تمام امتوں میں مسلمانوں کو ممتاز کرے گی۔ ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ماہرین صحت جسمانی صفائی کے حوالے سے وضو کے طریقے پرتعجب آمیر تحسین کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسلام کی طرح اس کی عبادات بھی بیک وقت دنیا و آخرت اور جسم و روح کی بہتری کی ضامن ہیں۔ الله تعالی کے سامنے حاضری اور مناجات کی تیاری کی یہ صورت ظاہری اور معنوی طور پر انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے آسان بھی ہے۔ جب وضو ممکن نہ ہو تو اس کا قائم مقام تیمم ہے، یعنی ایسی کوئی بھی صورت حال پیش نہیں آتی جس میں انسان اس حاضری کے لیے تیاری نہ کر سکے۔
وکیع اور ابو معاویہ کی سندوں سے اعمش سے روایت ہے، انہوں نے ابو رزین اور ابو صالح سے اور ان دونوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سےروایت بیان کی۔ ابو معاویہؓ کی روایت میں ہے:(ابو ہریرہ ؓنے)کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ (جبکہ) وکیع کی روایت میں (ہے) کہا: (اور) اسے رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کیا۔ ( آگے) اسی (سابقہ روایت) کی طرح ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
امام صاحب مذکورہ بالا روایت مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) said: When anyone amongst you wakes up from sleep, he must not put his hand in the utensil till he has washed it three times, for he does not know where his hand was during the night.