قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ اسْتِحْبَابِ تَقْدِيمِ دَفْعِ الضَّعَفَةِ مِنَ النِّسَاءِ وَغَيْرِهِنَّ مِنْ مُزْدَلِفَةَ إِلَى مِنًى فِي أَوَاخِرِ اللَّيْلِ قَبْلَ زَحْمَةِ النَّاسِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1291 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ، مَوْلَى أَسْمَاءَ، قَالَ: قَالَتْ لِي أَسْمَاءُ: وَهِيَ عِنْدَ دَارِ الْمُزْدَلِفَةِ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: لَا، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: ارْحَلْ بِي، فَارْتَحَلْنَا حَتَّى رَمَتِ الْجَمْرَةَ، ثُمَّ صَلَّتْ فِي مَنْزِلِهَا، فَقُلْتُ لَهَا: أَيْ هَنْتَاهْ لَقَدْ غَلَّسْنَا، قَالَتْ: كَلَّا، أَيْ بُنَيَّ، «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِلظُّعُنِ»

صحیح مسلم:

کتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: کمزور عورتوں اور ان جیسے دیگر لوگوں کو بھیڑ ہونے سے پہلے رات کے آخری حصے میں مزدلفہ سے منیٰ روانہ کرنا مستحب ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1291.   یحییٰ قطا ن نے ہمیں ابن جریج سے حدیث بیان کی، (کہا :) اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبد اللہ نے مجھ سے حدیث بیان کی کہا: حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب وہ مزدلفہ کے (اندر بنے ہو ئے مشہور) گھر کے پاس ٹھہری ہو ئی تھیں، مجھ سے پوچھا: کیا چا ند غروب ہو گیا؟ میں نے عرض کی: نہیں، انھوں نے گھڑی بھر نماز پڑھی، پھر کہا: بیٹے!کیا چاندغروب ہو گیا ہے؟ میں نے عرض کی، جی ہاں۔ انھوں نے کہا: مجھے لے چلو۔ تو ہم روانہ ہو ئے حتی کہ انھوں نے جمرہ (عقبہ) کو کنکریاں ماریں پھر (فجر کی) نماز اپنی منزل میں ادا کی۔ تو میں نے ان سے عرض کی: محترمہ! ہم را ت کے آخری پہر میں (ہی) روانہ ہو گئے۔ انھوں نے کہا: بالکل نہیں، میرے بیٹے! نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں کو ( پہلے روانہ ہو نے کی) اجا زت دی تھی۔