قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ الْوَسْوَسَةِ فِي الْإِيمَانِ وَمَا يَقُولُهُ مَنْ وَجَدَهَا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

132 .   حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: «وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ؟» قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ».

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: ایمان میں وسوسے کا بیان اور جو اسے محسوس کرے وہ کیاکہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

132.   سہیلؒ نے اپنے والد سے، انہوں نے ابوہریرہؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے صحابہؓ میں سے کچھ  لوگ حاضر ہوئے اور آپ سے پوچھا: ہم اپنے دلوں میں ایسی چیزیں محسوس کرتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو زبان پر لانا بہت سنگین سمجھتا ہے، آپ ﷺ نے پوچھا: ’’کیا تم نے واقعی اپنے دلوں میں ایسا محسوس کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کی: جی ہاں! آپ نے فرمایا: ’’یہی صریح ایمان ہے۔‘‘