قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ قَصَدَ أَخْذَ مَالِ غَيْرِهِ بِغَيْرِ حَقٍّ، كَانَ الْقَاصِدُ مُهْدَرَ الدَّمِ فِي حَقِّهِ، وَإِنْ قُتِلَ كَانَ فِي النَّارِ، وَأَنَّ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

141 .   حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ - وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ - قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ لَمَّا كَانَ بَيْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو وَبَيْنَ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ مَا كَانَ تَيَسَّرُوا لِلْقِتَالِ، فَرَكِبَ خَالِدُ بْنُ الْعَاصِ إِلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو فَوَعَظَهُ خَالِدٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ».

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: اس بات کی دلیل کہ کوئی شخص دوسرے کا مال ناحق چھیننا چاہے تو اس کے خون کا قصاص نہ ہو گا اور اگر (ایسا کرتے ہوئے ) وہ مارا گیا تو جہنم میں جائے گا اور جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

141.   عبد الرزاقؒ نے کہا: ہمیں ابن جریجؒ نے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے سلیمان احولؒ نے خبر دی کہ عمر بن عبدالرحمنؒ کے آزاد کردہ غلام ثابتؒ نے انہیں بتایا کہ عبد اللہ بن عمروؓ (ابن عاص) اور عنبسہ بن ابی سفیانؓ کے درمیان وہ (جھگڑا) ہوا جو ہوا، تو وہ لڑائی کے لیے تیار ہو گئے، اس وقت (ان کے چچا) خالد بن عاصؓ سوار ہو کر عبد اللہ بن عمروؓ (ابن عاص) کے پاس گئے اور انہیں نصیحت کی۔ عبد اللہ بن عمروؓ نے جواب دیا: کیا آب کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل کر دیا گیا، وہ شہید ہے۔‘‘