باب: قیافہ شناس بچے کو کسی کی طرف منسوب کرے تو اس (کی بات )پر عمل کرنا
)
Muslim:
The Book of Suckling
(Chapter: Detecting relationships from physical features)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1459.
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش خوش میرے پاس تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے (پیشانی) کے خطوط چمک رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نے دیکھا نہیں کہ ابھی ابھی (بنو مدلج کے قیافہ شناس) مُجزز نے زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے، اور کہا ہے: ان قدموں میں سے ایک (قدم) دوسرے میں سے ہے۔ (ایک بیٹے کا ہے، دوسرا باپ کا)۔‘‘
رضاعت دودھ پلانے کو کہتے ہیں حقیقی ماں کے علاوہ بھی بچہ جس عورت کا دودھ پیتا ہے وہ اس کا جز بدن بنتا ہے اس سے بچے کا گوشت پوست بنتا ہے،اس کی ہڈیاں نشونما پاتی ہیں وہ رضاعت کے حوالے سے بچے کی ماں بن جاتی ہے اس لیے اس کے ذریعے سے دودھ پلانے والی عورت کا بچے کے ساتھ ایسا رشتہ قائم ہوتا ہے جس کی بنا پر نکاح کا رشتہ حرام ہو جاتا ہے۔رضاعت کی بنا پر یہ حرمت دودھ پلانے والی عورت ، اس کی اولاد،اس کے بہن بھائیوں اور ان کی اولادوں تک اسی طرح پہنچتی ہے جس طرح ولادت کی بنا پر پہنچتی ہے عورت کا دودھ تب اترتا ہے جب بچہ ہو حمل اور بچے کی پیدائش کے ساتھ ، دودھ اترنے کے عمل میں خاوند شریک ہوتا ہے اس لیے دودھ پینے والے بچے کی رضاعت کا رشتہ ،دودھ پلانے والی ماں کے خاوند اور آگے اس کے خونی رشتوں تک چلا جاتا ہے وہ بچے یا بچی کا رضاعی باپ ہوتا ہے ۔ اس کا بھائی چچا ہوتا ہے اس کا والد دادا ہوتا ہے اس کی والدہ دادی ہوتی ہے اس کی بہن پھوپھی ہوتی ہے علی ھٰذا القیاس ان تمام کی حرمت کا رشتہ اسی بچے کا قائم ہوتا ہے جس نے دودھ پیا یا براہِ راست اس کی اولاد کا رضاعت نکاح کی حرمت کا سبب بنتی ہے میراث قصاص،دیت کے سقوط اور گواہی رد ہونے کا سبب نہیں بنتی اس حصے میں امام مسلم نے رضاعت کے علاوہ نکاح، خاندان اور خواتین کی عادت کو حوالے سے کچھ دیگر مسائل بھی بیان کیے ہیں کتاب الرضاع حقیقت میں کتاب النکاح ہی کا ایک ذیلی حصہ ہے جس میں رضاعت کے رشتوں کے حوالے سے نکاح کے جواز اور عدم جواز اور عدم جواز کے مسائل بیان ہوئے ہیں اس کا آخری حصہ کتاب النکاح کا تتمہ ہے۔
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش خوش میرے پاس تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے (پیشانی) کے خطوط چمک رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نے دیکھا نہیں کہ ابھی ابھی (بنو مدلج کے قیافہ شناس) مُجزز نے زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے، اور کہا ہے: ان قدموں میں سے ایک (قدم) دوسرے میں سے ہے۔ (ایک بیٹے کا ہے، دوسرا باپ کا)۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس خوش و خرم تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کے خطوط دمک رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تمہیں معلوم نہیں کہ مجزز نے ابھی زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ تعلیٰ عنہ کو دیکھ کر کہا، یہ قدم ایک دوسرے کا جز اور حصہ ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رنگ گوراتھا۔ اور حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتہائی سیاہ، اس لیے کافر ان کے نسب پر طعن وتشنیع کرتے تھے اور نسب کی شناخت میں جاہلیت کے دور میں عرب قیافہ شناس کے قول کو بہت اہمیت دیتے تھے اورعرب بنو مدلج جس سے مجزرتھا اور بنواسد کی قیافہ شناسی کے معترف تھے، اس لیے جب حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قدموں کو دیکھ کر قیافہ شناس مجززمدلجی نے ان کے نسب کی تصدیق کردی،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے انتہائی خوشی ہوئی کہ ان عرب کافروں کے اپنے میعار اور ضابطہ کی رو سے بھی اسامہ کا حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیٹا ہونا ثابت ہو گیا ہے، اس لیے اب ان کے لیے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نسب پر طعن کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور علماء کے نزدیک قیافہ شناس کا قول بہتر ہے، اما مالک رحمۃ اللہ علیہ کے ایک قول کے مطابق لونڈیوں کی اولاد میں معتبر ہے۔ لیکن امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ، صاحبین اورامام اسحاق کے نزدیک قیافہ شناسی کا قول معتبر نہیں ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسرت اور شادمانی اس بات کی دلیل ہے کہ اس سے اشتباہ اوراختلاف کو دور کیا جا سکتا ہے کیونکہ بچے کے نین ونقش اور اس کی جسمانی بناوٹ اس کے والدین یا اس کے ننھیال یا ددھیال سے ملتی جلتی ہوتی ہے جس کا ایک ماہرقیافہ شناس پتہ چلا لیتا ہے۔ عویمر عجلانی کے واقعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہمی مشاورت کی نشاندہی فرمائی تھی۔ اسی طرح اعرابی کے واقعہ میں جس نے بچہ کے سیارہ رنگ کا ہونے کا بنا پرتعجب کا اظہار کیا تھا۔ اس میں (فَلَعَلَّ اِبْنُكَ هٰذَا نَزَعَهُ عِرْقٌ) تیرے اس بچے کو کسی رگ ننھیال یا ددھیال کی نے اپنی طرف کھینچ لیا ہے، اس مشابہت کی طرف صریح اشارہ موجود ہے اور اس سے قیافہ شناس استدلال کرتا ہے، کیونکہ قیافہ نام ہے: (اِعْتِبَارُ الشِّبْهِ بِاِلحْاَقِ مَوْرِ النَّسَبِ) نسب کے الحاق کے لیے مشابہت کا اعتبار کرنا۔ (تکملہ فتح الملہم ج1ص84)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'A'isha (Allah be pleased with her) reported: Allah's Messenger (ﷺ) visited me looking pleased as if his face was glistening and said: Did you see that Mujazziz cast a glance at Zaid bin Haritha and Usama bin Zaid, and (then) said: Some (of the features) of their feet are found in the others?