Muslim:
The Book of Suckling
(Chapter: It is recommended to marry one who is religiously committed)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1466.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورت کے ساتھ چار باتوں کی بنا پر شادی کی جاتی ہے: اس کے مال کی وجہ سے، اس کے حسب (ونسب) کی وجہ سے، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے۔ تم دین والی کے ساتھ (شادی کر کے) ظفر مند بنو (کامیابی حاصل کرو) تمہارے ہاتھ خاک آ لود ہوں۔‘‘ (یہ اس بات سے کنایہ ہے کہ تم ہمیشہ کام کرتے رہو)۔
رضاعت دودھ پلانے کو کہتے ہیں حقیقی ماں کے علاوہ بھی بچہ جس عورت کا دودھ پیتا ہے وہ اس کا جز بدن بنتا ہے اس سے بچے کا گوشت پوست بنتا ہے،اس کی ہڈیاں نشونما پاتی ہیں وہ رضاعت کے حوالے سے بچے کی ماں بن جاتی ہے اس لیے اس کے ذریعے سے دودھ پلانے والی عورت کا بچے کے ساتھ ایسا رشتہ قائم ہوتا ہے جس کی بنا پر نکاح کا رشتہ حرام ہو جاتا ہے۔رضاعت کی بنا پر یہ حرمت دودھ پلانے والی عورت ، اس کی اولاد،اس کے بہن بھائیوں اور ان کی اولادوں تک اسی طرح پہنچتی ہے جس طرح ولادت کی بنا پر پہنچتی ہے عورت کا دودھ تب اترتا ہے جب بچہ ہو حمل اور بچے کی پیدائش کے ساتھ ، دودھ اترنے کے عمل میں خاوند شریک ہوتا ہے اس لیے دودھ پینے والے بچے کی رضاعت کا رشتہ ،دودھ پلانے والی ماں کے خاوند اور آگے اس کے خونی رشتوں تک چلا جاتا ہے وہ بچے یا بچی کا رضاعی باپ ہوتا ہے ۔ اس کا بھائی چچا ہوتا ہے اس کا والد دادا ہوتا ہے اس کی والدہ دادی ہوتی ہے اس کی بہن پھوپھی ہوتی ہے علی ھٰذا القیاس ان تمام کی حرمت کا رشتہ اسی بچے کا قائم ہوتا ہے جس نے دودھ پیا یا براہِ راست اس کی اولاد کا رضاعت نکاح کی حرمت کا سبب بنتی ہے میراث قصاص،دیت کے سقوط اور گواہی رد ہونے کا سبب نہیں بنتی اس حصے میں امام مسلم نے رضاعت کے علاوہ نکاح، خاندان اور خواتین کی عادت کو حوالے سے کچھ دیگر مسائل بھی بیان کیے ہیں کتاب الرضاع حقیقت میں کتاب النکاح ہی کا ایک ذیلی حصہ ہے جس میں رضاعت کے رشتوں کے حوالے سے نکاح کے جواز اور عدم جواز اور عدم جواز کے مسائل بیان ہوئے ہیں اس کا آخری حصہ کتاب النکاح کا تتمہ ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورت کے ساتھ چار باتوں کی بنا پر شادی کی جاتی ہے: اس کے مال کی وجہ سے، اس کے حسب (ونسب) کی وجہ سے، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے۔ تم دین والی کے ساتھ (شادی کر کے) ظفر مند بنو (کامیابی حاصل کرو) تمہارے ہاتھ خاک آ لود ہوں۔‘‘ (یہ اس بات سے کنایہ ہے کہ تم ہمیشہ کام کرتے رہو)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چار بنیادوں یا اسباب کی بنا پر عورت سے نکاح کیا جاتا ہے، اس کے مال کی بنا پر، اس کے حسب و خاندان کی بنا پر، اس کے حسن و جمال کی خاطر اور اس کی دین داری کے سبب۔ تم دین دار عورت سے شادی کر کے کامیابی حاصل کرو۔ تمہارے ہاتھ خاک آ لود ہوں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
لوگ عام طور پر نکاح کرتے وقت عورت کے حسن وجمال اور مال وخاندان کو دیکھتے ہیں اس کے دین واخلاق کی باری بالکل آخر میں آتی ہے۔ حالانکہ اسلامی رو سے اصل چیز عورت کا دین وایمان اور اس کا اخلاق ہے۔ دین کی بنیاد پر اگردوسری چیزیں بھی موجود ہوں تو نور علی نور ہے لیکن دین کو چھوڑ کر باقی خصائل یا وجوہ اسباب کو اختیار کرنا مرد کے لیے پریشانی کا باعث ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’’عورت سے شادی محض حسن وجمال کی بنا پر نہ کرو کیونکہ ان کا حسن، ان کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔ نہ مال کی خاطر شادی کرو۔ مال سرکش اور طغیان کا سبب بن جاتا ہے۔ لیکن دین کی بنیاد پر شادی کرو، دیندار سیاہ اور بد سلیقہ لونڈی بھی افضل ہے۔‘‘
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: A woman may be married for four reasons: for her property, her status, her beauty and her religion, so try to get one who is religious, may your hand be besmeared with dust.